افغانستان میں طالبان کے 10 ماہ کے اقتدار کے دوران خواتین کے خلاف تسلسل کے خلاف اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ تاہم خراب معاشی صورتحال، بیروزگاری، غذائی قلت اور قحط سالی جیسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ابھی تک کوئی سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی نوبت نہیں آئی ہے۔

افغانستان میں طالبان کے 10 ماہ کے اقتدار کے دوران خواتین کے خلاف تسلسل کے خلاف اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ تاہم خراب معاشی صورتحال، بیروزگاری، غذائی قلت اور قحط سالی جیسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ابھی تک کوئی سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی نوبت نہیں آئی ہے۔
سابق امریکی صدر کی جانب سے غلطی سے اپنے اس جنگی جرم کا اعتراف کرنے کو اس صدر کا سب سے بڑا ’فرائیڈین سلپ‘(ایک ایسی غیر ارادی غلطی جس کے ذریعے سے لاشعور میں موجود احساس ظاہر ہو جائے) قرار دیا جا رہا ہے۔
’بلوم برگ‘ کی رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ صدر بائیڈن آئندہ ہفتے جنوبی کوریا میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرینگے، جہاں یہ پیشکش کئے جانے کا امکان ہے۔
امریکی ساکر فیڈریشن نے ایک نئے لیبر معاہدے میں یہ اعلان کیا ہے کہ فیڈریشن اپنی خواتین اور مردوں کی ٹیموں کے ممبران کو یکساں طور پر ادائیگی کرے گی۔
’ڈیموکریسی ناؤ‘ کے مطابق دونوں ملکوں نے نئے ہتھیاروں اور گولہ بارود کی مشترکہ خریداری پر اتفاق کیا ہے اور ہتھیاروں کے معاہدے کا اعلان بدھ کو اس وقت کیا گیا جب دونوں ملکوں نے نیٹو فوجی اتحاد میں شمولیت کیلئے اپنی درخواستیں جمع کروائیں۔
بلوچستان کے ضلع شیرانی کا جنگل آگ کی لپیٹ میں ہے۔ یہ جنگل، جو ایک مشہور پہاڑ ’کوہ سلیمان‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، گزشتہ 10 دنوں سے آگ کی لپیٹ میں ہے۔ آگ کی وجہ سے حیوانات و نباتات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے، جبکہ مزید بڑے نقصانات کا خدشہ موجود ہے۔ آگ بجھنے یا کم ہونے کی بجائے مسلسل پھیل رہی ہے۔اس پھیلتی ہوئی آگ نے مقامی ذرائع کے مطابق 100 سے زائد گھروں کو گھیر لیا ہے۔ مکینوں کو بچانے کیلئے فوری طور ہنگامی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ اس آگ میں 7 افراد جھلس کر ہلاک ہو چکے ہیں۔
غریب لوگوں کے بھلے کے لئے کچھ پالیسیاں تو فوری طور پر لاگو کی جا سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر امیر لوگوں کو ملنے والی ٹیکس مراعات ختم ہونے سے جو آمدن ہو گی، یا اشرافیہ پرلگنے والے نئے ٹیکسوں سے ہونے والی آمدن فوری طور پر غریب عوام پر خرچ کی جا سکتی ہے۔ اؤل، حکومت خوراک کو بنیادی انسانی حقوق قرار دے سکتی ہے۔ اس سلسلے میں حکومت فوڈ سٹمپس جاری کر سکتی ہے جن کے ذریعے خوراک کے بنیادی اجزا (آٹا، گھی، کوکنگ آئل وغیرہ) ان 40 فیصد گھرانوں تک 50 فیصد رعایت پر فراہم کیا جا سکیں، جو خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔
مقررین کا کہنا تھا کہ آج انقلابی سوشلزم کے نظریات نسل انسانی کیلئے واحد راہ نجات ہیں۔ یہی وہ راستہ فراہم کرتے ہیں جس پر چلتے ہوئے ہر طرح کے قومی و طبقاتی استحصال کا خاتمہ یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
حبیبہ پیر جان بلوچ کا تعلق بلوچستان کے علاقے تمپ سے بتایا جا رہا ہے اور وہ کراچی میں مقیم تھیں۔ تاحال حکومت اور سکیورٹی اداروں کے حوالے سے ان کے متعلق کوئی معلومات فراہم نہیں کی ہے۔ تاہم ان کی بازیابی کیلئے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلایا جا رہا ہے۔
176 سینٹری ورکرز کے آرڈر جاری، اگلے مرحلے میں دیگر 968 ملازمین بھی ریگولر ہوں گے۔ مزدور رہنماؤں کی جانب سے راجہ عبدالمجید، جاوید احمد، راجہ ہارون رشید اور پادری شاہد رضا کی کاوشوں کو خراج تحسین۔