لاہور (روزنامہ جدوجہد) حالیہ کرونا بحران نے سرمایہ داراوں اور آئی ایم ایف کی نمائندہ پاکستانی حکومت کا چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔ حکومت عالمی مالیاتی اداروں کی ایما پر وحشیانہ انداز میں مزدور دشمن پالیسیوں کو ملک میں لاگو کر رہی ہے۔ اس میں سٹیل ملز، ریلوے، پاکستان ٹورزم کارپوریشن اور پی آئی اے سمیت تمام عوامی اداروں سے بڑ ے پیمانے پر جبری بر طرفیوں کے احکامات جاری کئے جا چکے ہیں۔ ساتھ ہی مہنگائی اور بیروزگاری کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا، پڑولیم قیمتوں میں اچانک اضافہ اس کی ایک مثال ہے۔ پورے ملک کے طلبہ انٹرنیٹ سہولیات کے فقدان، آن لائن کلاسز اور تعلیمی اخراجات میں اضافے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ اسی طرح وبا کے دوران شعبہ صحت کے ڈاکٹرز، نرسرز اور پیرا میڈیکس حفاظتی سامان کی عدم فراہمی کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں اور ریاست کی جانب سے ان کو حفاظتی سامان مہیا کرنے کی بجائے ان پر پولیس کے ذریعے تشدد کیا جا رہا ہے۔
مشکل کی اس گھڑی میں اس حکومت نے پِسے ہوئے طبقات کو ریلیف دینے کی بجائے انہیں مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے جس کی تازہ مثال کورونا سے لڑنے والے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کو احتیاطی سامان کی عدم فراہمی، سٹیل ملز ملازمین کی برطرفی، انٹرنیٹ کی مساوانہ سہولیات کے بغیر طلبہ کی آن لائن کلاسز کا اجرا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ اور سب سے بڑھ کر مزدوروں کے معاشی استحصال کی پرواہ کئے بغیر سرمایہ داروں کی ریاستی سرپرستی شامل ہے۔ حکومت کی اپنی رپورٹ کے مطابق چینی، آٹا اور پٹرول مافیا کے خلاف کاروائی کی بجائے انہیں عوام کو لوٹنے کا ایک نیا چور دروازہ فراہم کیا جارہا ہے۔
ان مسائل کے خلاف آج ملک گیر مظاہرے ہوں گے۔ یہ مظاہرے حقوقِ خلق موومنٹ، پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین، نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن اور دیگر ٹریڈ یونینزاور مزدور تنظیموں کی اپیل پر کئے جا رہے ہیں۔ ان مظاہروں میں پاکستان بھر کے ڈاکٹرز، طلبہ، مزدور، کسان اورعام شہری شریک ہوں گے۔