لاہور (جدوجہد رپورٹ) 8 سے 10 اکتوبر 2021ء، تین روزہ سوشلسٹ سکول کا سالانہ انعقاد سدھن گلی، ضلع باغ، آزاد کشمیر میں کیا گیا۔ اس سلسلے کا یہ دسواں اجتماع تھا جسے ہر سال جون یا جولائی کے مہینے میں کسی صحت افزا مقام پر منعقد کیا جاتا رہا ہے۔ کرونا وبا کے پیش نظر گزشتہ سال اسے منعقد نہ کیا جا سکا۔ البتہ اس سال اسے اکتوبر کے مہینے میں منعقد کیا جا سکا۔ سکول میں لاہور، اسلام آباد، ضلع بہاولنگر، ٹوبہ ٹیک سنگھ، فیصل آباد، قصور، گلگت و بلتستان اور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے 45 ترقی پسند ہم خیال کامریڈز نے شرکت کی جس میں خواتین، حضرات، نوجوان، طالب علم، ٹریڈ یونین رہنما، وکلا، کسان رہنما ؤں، حقوق نسواں کی رہنماؤں اور سیاسی و سماجی کارکنان نے شرکت کی۔
سکول کے پہلے روز کامریڈ نثار شاہ نے سکول کے آگنائزر اور میزبان کے طور پر شرکا کو سکول کے اغراض و مقاصد، تاریخ اور ڈسپلن بارے تفصیلاً آگاہ کیا او ر شرکا کے تعارف اور دسری تفصیلات حاصل کرنے کے بعد انتظامی کمیٹیوں کی تشکیل کی۔
اگلے روز کا پہلا تعلیمی سیشن ”عالمی تناظر اور تحریکیں“ کامریڈ ناصر اقبال نے شروع کیا جس میں کرونا وبا کے معاشی، سماجی اور سیاسی اثرات، سرمایہ دارانہ بحران و اندرونی تضادات، افغانستان کی موجودہ صورتحال اور بنیاد پرستی کی نئی لہر، ورلڈ بینک اور ’IMF‘ کے سامراجی کردار، مزدور، کسانوں اور سول سوسائٹی کی تحاریک کی کامیابیوں اور ناکامیوں پر بحث و مباحثہ کا آغاز کیا گیا۔
دوسرا سیشن کامریڈ مصطفےٰ نے ”عدم مساوات اور متبادل“ کے موضوع پر کیا او ر موجودہ دنیا میں بڑھتی ہوئی غربت کے اعداد و شمار کے ساتھ تفصیلات سے شرکا کو آگاہ کیا۔
تیسرا سیشن کامریڈ بلال ظہور نے ”سرمایہ اور بیماری: عالمی زرعی کاروبار کی وبا“ کے موضوع کے تحت کیا جس میں اپنی نوعیت میں با لکل نئے زاویوں اور اور دلچسپ حقائق پر مبنی عالمی وباؤں کے پھیلاؤ میں سرمایہ دارنہ نظام کے کردار پر روشنی ڈالی گئی۔
دوسرے اور تیسرے سیشن کی ایک اور خاص بات یہ تھی کہ انہیں ”گنگا چوٹی“ کے بیس کیمپ پر منعقد کیا گیا۔ گنگا چوٹی، سدھن گلی سے تقریباً ایک گھنٹے کی ڈرائیو پر واقع ہے اور آزاد کشمیر کے پہاڑوں کی سب سے اونچی چوٹی ہے۔ بیشتر کامریڈز نے اسے سر کر کے گردونواح کے نظاروں سے بھر پور لطف لیا۔
چوتھا سیشن کامریڈ ضیغم عباس نے ”ماحولیاتی انصاف اور تقاضے“ کے موضوع پر کیا۔ گلوبل پیرائے سے لے کر پاکستان کی موجودہ صورت حال تک تفصیل کے ساتھ ماحولیاتی مسائل اور حل پر روشنی ڈالی گئی۔ موجودہ گورنمنٹ کی شمالی علاقہ جات میں اس ضمن میں کیے گئے ’اقدامات‘ کا تنقیدی جائزہ بھی پیش کیا گیا۔
دوسرے دن کا اختتامیہ کلچرل شو پر ہوا جس میں اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے گلوکاروں نے شرکت کی اور کلام فیض، غزل اور فوک گیتوں کو گا کر حاضرین کو محضوظ کیا۔
تیسرے اور آخری دن کامریڈ فاروق طارق اور نثار شاہ نے دو دن کے دوران ہونے والی بحثوں کا خلاصہ کیا اور پاکستان کی موجودہ سیاسی اور معاشی صورتحال کو مزید واضح کرتے ہوئے تنظیم سازی کی اہمیت پر زور دیا۔ سالانہ ’IIRE‘ سکول کو جاری رکھنے کا اعادہ کرتے ہوئے اگلے عرصے میں نوجوانوں اور خواتین کے لیے علیحدہ سے سکولوں کے انعقاد کا ارادہ بھی کیا گیا۔ (IIRE) International Institute for Research and Education Islamabad کا مخفف ہے۔