خبریں/تبصرے

میزائل حملے کے خطرے نے پاکستان کو ابھی نندن کی رہائی پر مجبور کیا: بھارتی سفارتکار کا دعویٰ

لاہور(جدوجہد رپورٹ) پاکستان میں بھارت کے سابق ہائی کمشنر اجے بساریہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کو یہ خطرہ تھا کہ بھارت نے 9میزائل پاکستان کی جانب نصب کر رکھے ہیں اور کسی بھی وقت حملہ ہو سکتا ہے۔ اس خطرے کی وجہ سے پاکستان نے نہ صرف بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو رہا کیا بلکہ پلوامہ حملے پر بھارتی ڈوزئیر کے مطابق ایکشن لینے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی۔

یہ دعویٰ انہوں نے اپنی حال ہی میں شائع ہونے والی تصنیف’اینگر مینجمنٹ: دی ٹربلڈ ڈپلومیٹک ریلیشن شپ بٹوین انڈیا اینڈ پاکستان‘ میں کیا ہے۔ اجے بساریہ 2019میں اس وقت پاکستان میں بھارتی ہائی کمشنر کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے۔ 5اگست 2019ء کو بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدام کے بعد اجے بساریہ کو پاکستان سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔

ان کی کتاب حال ہی میں شائع ہوئی ہے۔ بھارتی میڈیا میں اس کتاب کے ایک باب’قتل کی رات‘ پر بہت زیادہ بحث کی جا رہی ہے اور بھارتی سفارتکاری کی تعریفیں کی جا رہی ہیں۔

مکمل کتاب تو ابھی تک پاکستان میں دستیاب نہیں ہے، تاہم کتاب کے متذکرہ بالا باب میں اجے بساریہ نے بہت سے دعوے کئے ہیں، جو میڈیا پر قابل مقبول ہو رہے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ 9بھارتی میزائل پاکستان کی طرف نصب تھے اور کسی بھی وقت چھوڑے جا سکتے تھے۔ بھارت میں موجود پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود نے انہیں کال کر کے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے بات کرنا چاہتے ہیں۔

اجے بساریہ کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے بھارت میں رابطہ کرنے کے بعد انہیں بتایا کہ وزیراعظم مودی اس وقت میسر نہیں ہیں، اگر وزیراعظم عمران خان کوئی پیغام دینا چاہیں تووہ ان سے پوچھ کر بتا دیں۔تاہم ان سے دوبارہ کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے لکھا کہ اگلے روز28فروری2019کو وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ میں کہا کہ ہم ابھی نندن کو رہا کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہوا۔ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ہم امن کی بات کرنا چاہتے ہیں اور امن کیلئے پائلٹ کی رہائی کا فیصلہ کیا جا رہا ہے۔

بساریہ نے لکھا کہ پاکستان نے امریکہ اور برطانیہ سمیت دیگر مغربی ایلچیوں سے بھی بات کی کہ بھارت کی جانب سے خطرہ ہے اور اگر پائلٹ کو رہا نہ کیا گیا تو بھارت حملہ کر سکتا ہے۔

انکا دعویٰ ہے کہ مغربی ایلچیوں نے بھارتی سیکرٹری خارجہ کو بھی بتایا کہ پاکستان پائلٹ کو رہا کرنا چاہتا ہے اور پلوامہ حملے سے متعلق بھارت کے ڈوزئیر کے بارے میں بھی بات ہوئی ہے۔

انہوں نے لکھا کہ سکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے امریکہ، برطانیہ، فرانس اور دیگر ملکوں کے ایلچیوں کو بتایا کہ ہماری آرمی نے بتایا ہے کہ نو میزائل پاکستان کی طرف نصب ہیں۔

انہوں نے یہ بھی لکھا کہ بھارتی ایکشن نے پاکستان کو مجبور کیا کہ پراکسی وار کو بند کیا جائے۔ آرمی چیف جنرل باجوہ نے مغربی سفارتکاروں کو یقین دہانی کروائی کہ پلوامہ معاملے پر بھارتی ڈوزئیر پر ایکشن لیا جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پائلٹ کو واپس بھیجے جانے کے چند ماہ بعد رات کے 2بجے پاکستانی خفیہ ادارے کے ایک قریبی ذریعے نے ان سے رابطہ کیا اور انہیں القاعدہ کی جانب سے ذاکر موسیٰ(بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر میں سرگرم عسکری رہنما)کے قتل کا بدلہ لینے کیلئے حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کے بارے میں ٹپ دی۔ ان کے مطابق وہ ٹپ بھی درست ثابت ہوئی اور اسی وقت اور جگہ پر حملہ بھی ہوا۔

اجے بساریہ نے لکھا ہے کہ یہ معلومات جہاں اس بات کو ظاہر کر رہی تھی کہ پاکستان ایک اور پلوامہ نہیں چاہتا، وہیں جنرل باجوہ ایس سی او سمٹ سے قبل ماحول کو بہترکرنا چاہتے تھے۔

انکا یہ بھی دعویٰ ہے کہ بھارت کے ساتھ سفارتکاری کے دروازے مکمل بند کرنے کے ذمہ دار عمران خان ہیں، انہوں نے ذاتی عناد کی بنیاد پر بھارتی قیادت کے خلاف بیان بازی کر کے یہ اقدام اٹھایا۔ تاہم انکا دعویٰ ہے کہ جنرل باجوہ کی قیادت میں فوج بھارت کے ساتھ سفارتکاری کے دروازے بند نہیں کرنا چاہتی تھی۔

اس کتاب کو پاکستانی میڈیا میں کوئی جگہ نہیں دی جا رہی نہ ہے پاکستان کی جانب سے کتاب کے مندرجات پر کوئی موقف سامنے آیا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts