اسلام آباد(پ ر) اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد (IIUI) کے سینکڑوں طلبہ نے وکلاء، سول سوسائٹی کے نمائندوں، صحافیوں اور دیگر طلبہ تنظیموں کے ساتھ نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔ اسلامک سٹوڈنٹس الائنس کی طرف منظم کیا گیا یہ احتجاج IIUI ہوسٹلز سے 4000 سے زائد طلبہ کی ناانصافی پر مبنی بے دخلی اور منتقلی کے خلاف کیا گیا۔ احتجاج میں طلبہ کے ہاسٹلز اور بغیر اجازت سیکڑوں کمروں سے سامان خالی کرنے پر یونیورسٹی انتظامیہ کی مذمت کی گئی۔
یونیورسٹی نے اچانک اگست میں ایک نوٹس جاری کیا، جس میں ہاسٹل کے طلبہ کو صرف تین دن کا وقت دیا گیا کہ وہ اپنے کمرے خالی کریں۔ اس اچانک فیصلے سے گرمیوں کی چھٹیوں میں گھروں کو گئے تمام طلبہ میں افراتفری پھیل گئی، اور جو طلبہ وقت پر واپس نہ آ سکے ان کا سامان انتظامیہ نے ضبط کر لیا، جو کہ پرائیویسی کے بنیادی حق کی خلاف ورزی تھی۔
علی شان تارڑ نے کہاکہ ’بغیر کسی مناسب جواز کے موسم گرما کا سمسٹر آن لائن منتقل کیا گیا اور ہزاروں طلبہ کو بغیر کسی رہائش کے چھوڑ دیا گیا، جس کی وجہ سے انہیں یونیورسٹی سے باہر رہائش تلاش کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔‘
طالب علم رہنما ذیشان خواجہ نے کہاکہ ’ہم ہاسٹل کی نشستوں کے لیے پیسے دیتے ہیں، لیکن انتظامیہ نے ہماری کسی بھی طرح کی فلاح کا خیال کیے بغیر ہمیں بے دخل کر دیا۔ سینکڑوں طلبہ کا سامان یونیورسٹی نے ضبط کر لیا اور اب ہم باہر اپنی مدد آپ کے تحت رہنے پر مجبور ہیں، جبکہ وفاقی دارالحکومت طلبہ کو رہائش دینے کے لیے سازگار نہیں ہے۔‘
اس بے دخلی کے علاوہ، یونیورسٹی انتظامیہ نے بجلی، گیس اور ٹرانسپورٹ کے اضافی چارجز کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ یہ اخراجات پہلے ہی سمسٹر کی فیس میں شامل کیے گئے تھے۔
طالب علم رہنما عمیر ملک نے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ’یہ اضافی ماہانہ چارجز نہ صرف غیر منصفانہ ہیں بلکہ یونیورسٹی چلانے میں انتظامیہ کی ناکامی کا واضح ثبوت بھی ہیں۔ ہم ان چارجز کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
مظاہرین نے IIUI میں تعلیمی مواقع کی کمی پر بھی روشنی ڈالی۔ انتظامیہ نے داخلے میں نمایاں کمی کی ہے، جس کی وجہ سے بہت سے شعبہ جات میں نئے داخلے 200 سے کم ہو کر صرف 50 رہ گئے ہیں۔
راجیش کمار نے کہاکہ ’یونیورسٹی کو ایک ناکام انتظامیہ چلا رہی ہے۔ وہ داخلے کم کر رہے ہیں اور وزیٹنگ فیکلٹی کی خدمات حاصل کر رہے ہیں، جس سے ہمارے تعلیمی مستقبل کو خطرہ لاحق ہے۔‘
طلبہ نے کئی مطالبات پیش کیے، جن میں ہوسٹل کے کمروں پر غیر قانونی قبضے کا خاتمہ اور نئے داخل ہونے والے اور فائنل ایئر کے طلبہ کو ترجیحی نشستیں دینے کا مطالبہ شامل ہے۔ انہوں نے ان طلبہ کے لیے سیٹوں کی بحالی کا مطالبہ بھی کیا جنہوں نے اپنی فیسیں ادا کی ہیں، اور بغیر کسی چارج کے طلبہ کو مختلف ہوسٹلز یا کمروں میں منتقل کرنے کا عمل بند کرنے کا مطالبہ کیاگیا۔
IIUI انتظامیہ کو طلبہ کی آواز دبانے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسد جوتہ نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’جو بھی طالب علم کوئی شکایت اٹھاتا ہے اسے خارج کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے،یا یاد دلایا جاتا ہے کہ انہوں نے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کا حلف نامہ دستخط کیا تھا۔‘
انہوں نے مزید کہاکہ ’ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ ہم طلبہ یونین کی بحالی اور اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
خطاب کرنے والوں میں علی مومن، ارسلان نیازی، زین چن اور دیگر بھی شامل تھے۔