کوٹلی(پ ر) آل پارٹیز رابطہ کمیٹی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے ریاست گیر احتجاجی مظاہروں کے تسلسل میں آل پارٹیز رابطہ کمیٹی کوٹلی کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی ریلی کا آغاز پوسٹ گریجویٹ کالج کوٹلی گراؤنڈ سے ہوا جو شہر کا چکر لگانے کے بعد شہید چوک میں جلسے کی صورت اختتام پذیر ہوئی۔
یہ احتجاج مظاہرہ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں ’پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس2024ء‘ کے نفاذ، فتوے بانٹنے والوں پر مقدمہ دائر کرنے اور کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔
اس احتجاجی مظاہرے میں ناڑ، کھوئی رٹہ، نکیال، تتہ پانی، سرساوہ، پنجیڑہ، سہنسہ، ہولاڑ کے مزاحمت کاروں نے سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کی۔ اس مظاہرے میں ہزاروں لوگ شریک تھے جو آزادی اور انقلاب کے نعروں کے ذریعے حکمرانوں کو للکارا رہے تھے۔
پروگرام میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض ایاز کریم نے سر انجام دیئے جبکہ سردارصغیرخان، سردار امان خان، حارث قدیر، فاران مشتاق، راجہ عابد، ارسلان شانی، ساجد نعیم شوریدہ، طاہرہ توقیر، افراء شبیر، شکیل اسلم ملک، اسد نواز، راجہ حفیظ بابر، کونسلر کاشف محی الدین اور دیگر نے خطاب کیا۔
مقررین نے صدارتی آرڈیننس کو ایک کالا قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ آرڈیننس شہری، شخصی اور جمہوری آزادیوں پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے لایا گیا ہے جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ مذہبی انتہاء پسندوں اور کالعدم قرار دی گئی عسکری تنظیموں کو ریاستی سرپرستی میں سیکولر اور آزادی پسند سیاسی کارکنوں کے خلاف کفر کے فتوے جاری کرنے اور انہیں سرعام قتل کرنے کے اعلانات کرنے کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ ان کے ذریعے اس پر امن خطے کو تشدد کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایسے افراد پر مقدمات قائم کرنے کے بجائے کالے قانون کے ذریعے سیاسی کارکنان کے خلاف ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثالیں قائم کی جا رہی ہیں۔ ہر پرامن مظاہرے پر لاٹھی چارج، شیلنگ اور گولیاں چلائی جا رہی ہیں۔ متعدد مقدمات قائم کر کے سینکڑوں افراد نامزد کرتے ہوئے گرفتاریوں اور چھاپوں کے ذریعے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے۔ عورتوں پر بھی دہشت گردی جیسے سنگین مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں۔
مقررین کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہمارے مطالبات منظور نہیں ہوتے تو 10 دسمبر کو ریاست گیر اور بیرون ریاست احتجاج منعقد کیے جائیں گے۔ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر ہم پوری دنیا کے سامنے اس جابر و قابض حکمران طبقے کا چہرہ عیاں کریں گے۔
ہم وزیراعظم کے مستعفی ہونے اور اسمبلی تحلیل کرتے ہوئے با اختیار اور خودمختار الیکشن کمیشن کے مطالبے سمیت اس سامراجی ایکٹ 74 کے خاتمے سمیت 16 رکنی چارٹر آف ڈیمانڈ کے حصول تک جدوجہدجاری رکھیں گے