خبریں/تبصرے

لاہور: سٹیل مل مزدوروں اور برمش سے اظہارِ یکجہتی کے لئے مظاہرہ

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان سٹیل مل سے 9350 مزدوروں کو نکالنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف اور مبینہ ڈیتھ اسکواڈ کے ہاتھوں زخمی ہونے والی بلوچ بچی برمش کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کے لئے مزدوروں اور سماجی کارکنان نے ہفتے کے روزلاہور پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا۔

مظاہرے کی قیادت حقوق خلق موومنٹ اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین نے کی جس میں خواتین مزدوروں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔

تفصیلات کے مطابق حکومت ِپاکستان نے پاکستان سٹیل مل کی نجکاری کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔ 3 جون کو 9350 مزدوروں کو نکالنے کا حکم اسی سلسلے کی ایک کڑی سمجھی جا رہی ہے۔ اس فیصلے کے بعد سے ملک بھر میں مزدوروں کے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں ہفتے کے روز لاہور پریس کلب کے سامنے بھی احتجاج کیا گیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ کسی صورت نہ تو مل کی نجکاری کرنے دیں گے اور نہ مزدوروں کو نکالنے دیں گے۔ ان کا کہنا تھا: ”ماضی کی حکومتوں نے کوشش کر کے دیکھ لی لیکن ہماری جدوجہد نے اسے کامیاب نہیں ہونے دیا، یہ حکومت بھی اپنا شوق پورا کر لے“۔

پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے رہنماعمر شاہد نے کہا ”آج کرونا وبا جیسے حالات میں یہ حکومت مزدوروں کو ریلیف دینے کی بجائے ان سے ان کا روزگار چھین رہی ہے۔ حکومت کے اس قدام کی وجہ سے تین محنت کشوں کو ہارٹ اٹیک ہوچکے ہیں۔ پاکستان کا مزدور آج جاگ اٹھا ہے اور ہم جیت تک اس ناقابل مصالحت جدوجہد کو جاری رکھیں گیں“۔

حقوق خلق موومنٹ کے رہنما زاہد علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ”کرونا وائرس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال نے پہلے ہی مزدوروں کو شدید متاثر کیا ہے اور حکومت ان کی دادرسی کی بجائے ان کا معاشی قتل کر رہی ہے جو ہم کسی صورت برداشت نہیں کریں گے“۔

طلبہ تنظیم پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کے رہنما علی رضا نے کہا ”حکومت نے پھر ایک معاملے پر یو ٹرن لے لیا ہے۔ یو ٹرن لینا تو اس حکومت کا معمول بن چکا لیکن یہ یو ٹرن انتہائی خطرناک ہے کیونکہ یہ ہزاروں مزدوروں اور ان سے جڑے لاکھوں افراد کے قتل کے مترادف ہے اس لیے ہمیں اس ظلم کے خلاف جس حد تک بھی جانا پڑا جائیں گے “۔

انھوں نے کہا کہ پرائیوٹ سیکٹر نے مزدوروں کا جو حال کیا ہے وہ ہمارے سامنے ہے ایسی کمپنیاں جن کے بجٹ اور اثاثے پنجاب کے بجٹ کے برابر ہیں، وہ بھی پیسے نہ ہونے کا بہانا کر کے مزدوروں کو نکال رہی ہیں اس صورتحال میں چاہیے تو یہ تھا یہ ان اداروں کو نیشنلائز کرتے یہ الٹا پرائیویٹائز کر رہے ہیں۔

اس موقع پر برمش کو انصاف دلانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ یاد رہے کہ 4 سالہ برمش 29 مئی کو بلوچستان کے علاقہ تربت میں اسلحہ بردار افراد کی گھر گھس کر فائرنگ کرنے سے شدید زخمی اور اس کی والدہ فلک ناز انتقال کر گئی تھیں۔

اس بارے میں سماجی کارکن حیدر بٹ نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد ذمہ داروں کا تعین کر کے انھیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

اس موقع پر حبیب جالب کی صاحبزادی طاہرہ جالب نے حبیب جالب کی مشہور و معروف نظم ”جاگ میرے پنجاب کہ پاکستان چلا“ پڑھی، جس کو مظاہرین بھی پرجوش انداز میں گنگناتے رہے۔

دریں اثنا، گجومتہ لاہور میں واقع چین ون فیکٹری نے مزدوروں کی جدوجہد کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے 5 جون کو 4 ماہ سے رکی تنخواہوں کی ادائیگی کر دی ہے۔ چین ون کے مزدور تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے کئی ہفتوں سے جدوجہد کر رہے تھے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts