لاہور (جدوجہد رپورٹ) معروف امریکی جریدے فارن پالیسی نے گذشتہ روز اپنی ویب سائٹ پر مائیکل کوگل مین کا ایک مضمون شائع کیا جس کا عنوان تھا: ’مسٹر پرائم منسٹر معاف کیجئے گا پاکستان میں میڈیا آزاد نہیں‘۔
جنوب ایشیائی امور کے ماہر مائیکل کوگل مین نے صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا کے پس منظر میں لکھے گئے اس مضمون میں اپنے قارئین کوبتایا ہے کہ سال پہلے امریکی صدر ٹرمپ کے ہمراہ بیٹھ کر وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا پاکستانی میڈیا دنیا کا آزاد ترین میڈیا ہے اور پاکستانی میڈیا پر پابندی کی بات مذاق کے سوا کچھ نہیں۔
مضمون نگار کے مطابق 21 جولائی کو اسلام آباد سے دن دیہاڑے مطیع اللہ کا اغوا ایسے دعووں کا پول کھول دیتا ہے اور ثابت کرتا ہے کہ اختلاف رائے کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے۔
کوگل مین کے مطابق 2020ء کے پریس فریڈم انڈیکس میں 180 ممالک کی فہرست میں پاکستان کا درجہ 145 واں تھا جبکہ 2013ء سے لے کر 2019ء تک 33 پاکستانی صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بلاشبہ ملک میں ایک پر شور میڈیا موجود ہے مگر فوج اور خفیہ اداروں پر کسی قسم کی تنقید نہیں ہو سکتی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی ایم میڈیا سنسر شپ کا بد ترین شکار ہے۔