لاہور (پریس ریلیز/روزنامہ جدوجہد)”پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کسانوں کیخلاف مقدمات اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتی ہے۔ درجنوں کسانوں کو ہڑپہ کے نزدیک سورج فرٹیلائزر انڈسٹریز کے خلاف احتجاج کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ فیکٹری ایک دہائی سے کسانوں کی صحت، فصلوں، پانی اور زمینی وسائل کی تباہی کا باعث بن رہی تھی“۔ ان خیالات کا اظہار فاروق طارق نے اپنے ایک پریس بیان میں پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکریٹری فاروق طارق نے کیا ہے۔
انہوں نے کسانوں کی خلاف درج مقدمات فوری واپس لینے اور انہیں فوری رہا کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ فاروق طارق نے کہا کہ اس پلانٹ کے باعث ہزاروں کسانوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں۔ ان کے بیان کے مطابق: ”ڈپٹی کمشنر اور ڈائریکٹر جنرل ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کی بارہا یقین دہانیوں کے باوجود اس پلانٹ کے دائرہ اثر میں موجود چار دیہاتوں میں بسنے والے 40,000 لوگوں کی زندگیوں اور روزگار کے تحفظ کیلئے کسی قسم کی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی“۔
دریں اثنا، پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کی ویمن سیکرٹری صائمہ ضیااور یوتھ سیکریٹری محسن ابدالی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ اس پلانٹ کے باعث لوگ سانس، شدید کھانسی، گلے میں درد، بہتے ناک اور کان اور دوسری قسم کی خطرناک بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا”اس پلانٹ کو قابل قدر اور انتہائی زرخیز زمین میں لگایا گیا ہے۔ یہ چاروں طرف سے کپاس، گندم، مکئی، چاول، اور چارہ کے لہلہاتے کھیتوں میں گھرا ہوا ہے۔ زہریلی گیسوں، ٹھوس اور مائع فضلات کا بغیر بندوبست کے مستقل اخراج فصلوں کی مسلسل تباہی، زمین کی زرخیزی کے خاتمے، پانی اور قریب ایک ہزار ایکڑ تک کے رقبہ میں قدرتی مسکن کو زہر آلود کر رہا ہے“۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ایسی زرخیز زمیں میں ایسے ناقص قسم کے کھاد پلانٹ کا لگایا جانا پنجاب کے ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 2010ء کی قطعی خلاف ورزی ہے جو کہ 2019ء اور 2020ء کی معائنہ رپورٹس سے بھی واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پلانٹ کے صاف دکھائی دینے والے نقصانات اور بیشتر خطرات اور ڈپٹی کمشنر اور ماحولیاتی تحفظ کے محکموں سے یقین دہانیوں کے باوجود بھی کوئی عملی اقدام دیکھنے میں نہیں آیا لہٰذا کسانوں کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں کہ وہ اس تباہ کن سیٹ اپ کو اپنے طور پر روکیں۔
تفصیلات کے مطابق29 جولائی کومتاثرہ کسان اس پلانٹ کے سامنے مظاہرہ کرنے گئے اور اسے فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ کسانوں کے اس احتجاج اور مطالبات پر غور کرنے کی بجائے فیکٹری انتظامیہ نے کسانوں کیخلاف مقدمات درج کروادئے۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ کھاد پلانٹ کو اس کی موجودہ جگہ سے فوری طور پر ہٹا کر ایسی جگہ نصب کیا جائے جہاں یہ فصلوں اور انسانی جانوں کیلئے تباہ کن نہ ہو جبکہ کسانوں کے معاشی نقصان کا ازالہ کیا جائے۔