لاہور (فاروق طارق کنوینر لاہور لیفٹ فرنٹ) ترقی پسند سیاسی رہنماؤں ڈاکٹر لال خان، فاروق طارق اور ڈاکٹر تیمور رحمان نے ایک مشترکہ بیان میں شمالی وزیرستان میں پرامن مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کی شدید مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ رکن پارلیمنٹ علی وزیر اور ان کے ساتھ گرفتار 8 کارکنان کو فوری رہا کیا جائے۔ ہلاکتوں کے ذمہ داران کا محاسبہ کیا جائے اور فائرنگ کے نتیجے میں زخمی 40 مظاہرین کو حکومت کی طرف سے فوری علاج کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پورے علاقے میں جاری کرفیو کے احکامات کو بھی واپس لیا جائے۔
لاہور کی ترقی پسند تنظیموں کے اتحاد پر مبنی لاہور لیفٹ فرنٹ کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی پرانی روایات کو دہرایا جا رہا ہے۔ دونوں ممبران پارلیمنٹ بنوں سے ایک کارواں کی قیادت کرتے ہوئے دھرنے کے شرکا سے اظہار یکجہتی کرنے پہنچے تھے جو ایک مقامی عورت سے زیادتی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ ان کی آمد پر مظاہرین نے پرجوش نعرے بازی کی تو اس دوران پہلے ہوائی فائرنگ شروع ہو گئی اور بعد ازاں مظاہرین پر سیدھی گولیاں برسائی گئیں۔ دونوں رہنماؤں کو عوام نے بھاری اکثریت سے جتوا کر پارلیمان میں پہنچایا ہے۔ ان کی یوں غیر قانونی گرفتاری قابل مذمت ہے۔
فاروق طارق، ڈاکٹر لال خان اور ڈاکٹرتیمور رحمان نے مزید کہا کہ کارپوریٹ میڈیا کی مدد سے جمہوری حقوق کی اس تحریک کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور جھوٹے مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں۔ ان پر غیر ملکی ایجنٹ ہونے کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ آج کی فائرنگ اسی حکمت عملی کا ایک اظہار تھا۔ اس کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ انہوں نے جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے گہرے دکھ اور رنج کا اظہار بھی کیا۔