خبریں/تبصرے

18 اکتوبر: جبری مشقت کے عالمی دن پر بھٹہ مزدور پنجاب بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالیں گے

علی حسن

18 اکتوبر کو جبری مشقت کے خلاف شعور اجاگر کرنے کے لئے یہ دن پوری دنیامیں منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر پاکستان بھٹہ مزدور یونین پنجاب بھر میں ریلیاں منعقد کرے گی۔

بھٹہ مزدور جبری مشقت جیسی لعنت کو ختم کرنے کے لئے عرصہ دراز سے جنگ لڑ رہے ہیں۔ پاکستان میں آج بھی سرمایہ دار مزدوروں کا حق کھا رہے ہیں اورمزدور کا حق کھا کر انسانیت کی تذلیل کر رہے ہیں۔ یہ سرمایہ دار مزدوروں سے جانوروں سے بدتر سلوک کرتے ہیں۔

پاکستان میں حالت یہ ہے کہ اس جدید دور میں بھی جبری مشقت جیسی غلامی سے مزدور کو نجات نہیں ملی۔ آج بھی مزدور کو انسان نہیں سمجھا جاتا۔ آج بھی ان کو جانور کے برابرسمجھا جاتا ہے۔ آج بھی بھٹہ مزدوروں کی خرید و فروخت ہو رہی ہے۔ بے بنیاد اور غیر قانونی پیشگی کی آڑ میں آج بھی مزدوروں سے جبراً کام کروایا جاتا ہے اور اگر کوئی کام کرنے سے انکار کرتا ہے تو اس کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کم اجرت دے کر مزدور سے کام کروایا جاتا ہے۔

پیشگیاں غیر قانونی ہیں

سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ (خاتمہ جبری مشقت مورخہ 15 مارچ 2019ء)، با نڈڈ لیبر ایکٹ 1992ء، شریعت کورٹ کا فیصلہ (خاتمہ جبری مشقت مور خہ 10 اکتوبر 2005ء)، سپریم کورٹ کا فیصلہ (خاتمہ جبری مشقت مورخہ 20 اکتوبر 2006ء)، چائلڈ لیبر ایکٹ 2016ء کی شق نمبر 3، یہ سب جبری مشقت کے خلاف ہیں مگر پیشگی کے بادل آج بھی مزدوروں کے سروں پر موت بن کر منڈلا رہے ہیں۔

قانون ہونے کے باوجود اس پر عمل نہیں ہو رہا۔ بھٹہ مالکان کی غنڈہ گردی میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ با نڈڈ لیبر ایکٹ 1992ء کی شق نمبر 11-12 میں واضح لکھا ہے کہ پیشگی غیر قانونی ہے، جو بھٹہ مالک کسی بھٹہ مزدور سے پیشگی کی آڑ میں جبراً کام کروائے گا، اس بھٹہ مالک کو کم از کم دو سال اور زیادہ سے زیادہ پانچ سال کی سزا ہو گی یا پچاس ہزار روپے جرمانہ ہو گا یا دونوں سزائیں بھی ہو سکتی ہیں۔

مزدوروں کے مسائل حل کرنے کے لیے ہر ضلع میں ویجیلنس کمیٹیاں بنائی گئیں تاکہ وہاں مزدوروں کے مسائل سنے جائیں اور ان کو حل کیا جائے مگر ان کمیٹیوں میں بھی سب اچھا کی رپورٹ دینے والے مزدور حقوق کے دشمن بیٹھے ہیں۔

یہ نام نہاد نمائندے مزدوروں کے مسائل حل نہیں کراتے، الٹا بھٹہ مالکوں کے قانونی مشیر بنے بیٹھے ہیں۔ بھٹہ مزدوروں کا مطالبہ ہے کہ ان کمیٹیوں کونئے سرئے سے تشکیل دیا جائے اور اس میں مزدوروں کے حقیقی نمائندوں کو نمائندگی دی جائے تاکہ بھٹہ مزدوروں کے حقوق کی پامالی کو روکا جا سکے۔

چائلڈ لیبر اور بھٹہ مزدوروں کا موقف

یہ ضروری نہیں کہ بھٹہ مزدور کے گھر میں پیدا ہونے والا ہر بچہ مزدور ہی بنے۔ جب بھٹہ مزدوروں کو ان کا حق ملے گا تو ان کے بچے بھی پڑھیں گے۔ بھٹہ مزدور اپنے بچے کو اپنے ساتھ تب کام پر لگاتا ہے جب اس کا حق بھٹہ مالک پیشگی کی آڑ میں کھاتا رہتا ہے۔ اس کے گھر کے اخراجات پورے نہیں ہوتے اور وہ اپنے بچوں کو پڑھا نہیں سکتا اور اپنے بچوں کو اپنے ساتھ کام پر لگا لیتا ہے۔

اسی طرح اگر بھٹہ مالکان بھٹہ مزدوروں کو سوشل سکیورٹی کارڈ جاری کریں تو بھٹہ مزدورکے بچے بھی پڑھیں گے اور بھٹہ مزدورکے بیوی بچوں کاعلاج بھی ہو سکے گا۔

پاکستان بھٹہ مزدور یونین (رجسٹرڈ پنجاب) جبری مشقت جیسی غلامی اور بے بنیاد غیر قانونی پیشگی جیسی لعنت کی پرزور مذمت کرتی ہے اور اعلان کرتی ہے کہ اس نظام کے خاتمے تک اور بھٹہ مزدور کی عظمت قائم ہونے تک یہ جدوجہد جاری رہے گی۔

Ali Hassan
+ posts

علی حسن پاکستان بھٹہ مزدور یونین کے سیکرٹری اطلاعات ہیں۔