مظفرآباد (جدوجہد رپورٹ) جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن نے 21 واں مرکزی کنونشن 5 دسمبر 2020ء کو مظفرآباد کے مقام پر منعقد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ کنونشن معروف انقلابی دانشور و رہنما ڈاکٹر لال خان کی یاد میں ”سوشلسٹ جموں کشمیر کنونشن“ کے عنوان سے منعقد کیا جائے گا۔ این ایس ایف کا مرکزی کنونشن طلبہ ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام پورے پاکستان میں ہونے والی ریلیوں اور جلسوں کی اختتامی سرگرمی کے طور پر ہو گا۔ جس میں پاکستان، جموں کشمیر کے مختلف حصوں سے ترقی پسند اور انقلابی قائدین اور طالبعلم رہنما شرکت کریں گے۔ کنونشن میں شرکت کیلئے پاکستان و کشمیر سے ہزاروں کی تعداد میں طلبہ دن بارہ بجے مظفرآباد پہنچیں گے جہاں طلبہ یونین پر عائد پابندی اور بنیادی تعلیمی اداروں کی نجکاری کے خلاف احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا جائے گا۔ جس کے اختتام پر کنونشن اور جلسہ کے انعقاد کیا جائے گا۔ کنونشن کے موقع پر جلسہ سے پاکستان و کشمیر کے ترقی پسند اور انقلابی قائدین خطاب کرینگے۔ کنونشن کے انعقاد کے سلسلہ میں کشمیر بھر میں تنظیم سازی اور ممبر شپ مہم کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں کی نجکاری اور طلبہ یونین پر عائد پابندی کے خلاف رابطہ مہم چلائی جائے گی۔ مختلف شہروں میں موٹرسائیکل ریلیاں، سیمینار اور جلسے جلوس منعقد کئے جائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مرکزی صدر ابرار لطیف، سیکرٹری جنرل یاسر حنیف، چیف آرگنائزر تیمور سلیم، سینئر نائب صدر مروت راٹھور، ڈپٹی سیکرٹری جنرل باسط باغی، ایڈیٹر عزم التمش تصدق، چیئرمین مالیاتی بورڈ سہیل اسماعیل، ڈپٹی چیئرمین مالیاتی بورڈ ارسلان شانی، جوائنٹ سیکرٹری حسنین راجہ اور دیگر نے سابق صدور راشد شیخ، بشارت علی خان، سابق سیکرٹری جنرل خلیل بابر، راجہ نصیر احمد، فیصل راٹھور اور درجنوں رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
مرکزی قائدین نے کہا کہ جدید سائنسی سوشلزم کی علمبردار تنظیم جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کا یہ کنونشن تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کنونشن کیلئے نہ صرف بھارتی مقبوضہ کشمیر بلکہ دنیا کے مختلف ملکوں سے انقلابی رہنماؤں کے پیغامات اور شرکت کی کوششیں یہ عیاں کر رہی ہے کہ اس کنونشن پر نہ صرف برصغیر جنوب ایشیا کے نوجوانوں بلکہ دنیا بھر کے انقلابی نوجوانوں کی نظریں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن نے نہ صرف طلبہ حقوق کی بازیابی کی جدوجہد کی بلکہ اس خطہ میں حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ہوئے طلبہ مزدور اتحاد کی بنیاد پر محنت کش طبقے کی رہنمائی کا فریضہ بھی انجام دیا۔ اس لئے اس اہم ترین وقت میں این ایس ایف کا کنونشن جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے قومی سوال اورحقیقی آزادی کی جدوجہد کے حوالے سے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کا ایک ڈرامہ رچایا جا رہا ہے۔ جو کہ ایک سامراجی منصوبے کو تحفظ دینے کیلئے حکمرانوں کے مفادات کے پیش نظر کیا جا رہا ہے۔ اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کے دیرینہ مطالبہ کو منظور کیا جا رہا ہے۔ درحقیقت اس منصوبے کے پیچھے عوامی حقوق اور وسائل کو مزید غصب کرنے کی سازش پنہاں ہے، عوام کو دھوکہ دینے اور الیکشن کی سیاست میں عوامی حمایت حاصل کرنے کیلئے یہ سازش کی جا رہی ہے۔ جس کے خلاف نہ صرف اس خطے میں بلکہ گلگت بلتستان میں ہونے والی مزاحمت میں این ایس ایف ایک متحرک کردار ادا کرے گی اور گلگت بلتستان کے وسائل پر وہاں کے عوام کے سیاسی اور مالکی اختیار کے حصول تک یہ جدوجہد جاری رکھی جائیگی۔ اقوام متحدہ اور دیگر سامراجی ادارو ں اور سامراجی ممالک کے موقف کے پیچھے چھپنے والے قوم پرست اور روایتی سیاست دان مستقل کا راستہ دکھانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سامراجی ادارے مسئلہ کشمیر کو پیدا کرنے میں شریک ہیں اور کوئی سامراجی ادارہ جموں کشمیر کے باسیوں کو آزادی اور حق خودارادیت نہیں دے سکتا، بلکہ یہ عوامی جدوجہد اور محنت کش طبقے کی طاقت ہی ہے جو جموں کشمیر سمیت دیگر قومیتوں کی حقیقی آزادی کی ضامن ہو سکتی ہے۔
تنگ نظر قوم پرستی اور نظریاتی زوال پذیری کا شکار نام نہاد قیادتیں اپنا سیاسی مستقل تاریک دیکھتے ہوئے مسلح جدوجہد کے اعلانات کے ذریعے اپنا سودا لگانے اور اس خطے میں ایک نئے سامراجی کھیل کی راہ ہموار کرنے کے راستے پر گامزن ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ این ایس ایف پر امن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے اور نوجوانوں کو سائنسی سوشلزم کے نظریات سے لیس کرتے ہوئے ہر طرح کی مسلح دہشت گردی کے خلاف ماضی میں بھی بے باک جدوجہد کی ہے، آئندہ بھی ہر طرح کی مسلح دہشت گردی کا راستہ روکتے ہوئے ہم طلبہ مزدور اتحاد کو یقینی بناتے ہوئے اس خطے سے سرمایہ دارانہ قبضے اور استحصال کا خاتمہ کرنے اور طبقات سے پاک سوشلسٹ معاشرے کے قیام تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔