لاہور (جدوجہد رپورٹ) منگل کی رات اور بدھ کی صبح پولیس نے لاہور کے مضافاتی علاقے ٹھوکر نیاز بیگ سمیت لاہور کے بعض دیگر داخلی راستوں پر احتجاج کے لئے جمع کسانوں پر زبردست تشدد کیا جس سے بیسیوں کسانوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت گندم کی امدادی قیمت دو ہزار روپے فی من مقرر کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت یہ قیمت مقرر کر چکی ہے مگر پنجاب حکومت ایسا نہیں کر رہی۔ ان کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ ٹیوب ویل اور بجلی پر اضافی سر چارج ختم کیا جائے۔
کسانوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے سیکرٹری جنرل فاروق طارق نے کہا ’کسانوں کا خون بہایا جا رہا ہے مگر گندم کا ریٹ نہیں بڑھایا جا رہا‘۔ ایک ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت 2500 روپے من کے حساب سے گندم در آمد کر رہی ہے مگر اپنے کسانوں سے دو ہزار فی من کے حساب سے گندم خریدنے پر تیار نہیں۔
انسانی حقوق کمیشن اور مسلم لیگ نواز سمیت بعض دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی کسانوں پر تشدد کی شدید مذمت کی ہے۔