مظفرآباد (جدوجہد رپورٹ) جموں کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول کے نیلم سیکٹر میں پاک بھارت فائرنگ کے نتیجے میں دونوں اطراف کم سے کم 10 شہری اور 5 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں، جبکہ 30سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ رواں سال ایٹمی طاقتوں کے مابین ہونے والی یہ سب سے خطرناک جھڑپ ہے۔ فائرنگ کے باعث متعدد مکانات میں آگ بھڑک اٹھی اورمکانات جل کر تباہ ہو گئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پاکستانی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔ جبکہ بھارتی فوج نے یہ الزام عائدکیا ہے کہ فائرنگ کا تبادلہ اس وقت ہوا جب بھارتی فوج نے شمالی کشمیر میں کنٹرول لائن کے مختلف حصوں سے پاکستانی دراندازی ناکام بنائی۔
پاک فوج نے بتایا کہ فائرنگ کے تبادلہ میں چار پاکستانی شہری اور ایک فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔ پاکستانی فوج کے مطابق بارہ شہری زخمی ہوئے لیکن پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کی حکومت کی طرف سے فراہم کی گئی معلومات کے مطابق ستائیس عام شہری زخمی ہوئے، زخمیوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے، جبکہ بھارتی فوج کے مطابق دوسری طرف چھ عام شہری، تین فوجی اہلکار اور ایک سرحدی محافظ ہلاک ہوئے، جبکہ تین شہری زخمی ہوئے ہیں، زخمیوں میں ایک آٹھ سال کا بچہ بھی شامل ہے۔
جموں کشمیر کو تقسیم کرنے والی اس خونی لکیر پر پاک بھارت افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ایک لمبے عرصے کا معمول ہے۔ دونوں ملک اس متنازعہ خطے پر دعویدار ہیں۔ جمعہ کے روزہونے والی گولہ باری رواں سال کی سب سے شدید گولہ باری قرار دی جا رہی ہے، جو صبح سے شروع ہوئی اور شام تک جاری رہی، اس گولہ باری میں ہلکے اوربھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا اور دونوں اطراف مقامی آبادی کو زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔ دونوں فریقین نے حسب سابق ایک دوسرے پر فائرنگ کی ابتدا کا الزام عائد کیا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال بھارتی اور پاکستانی فوجیوں کے مابین فائرنگ سے 40 سے زیادہ عام شہری مارے جا چکے ہیں اور دونوں فریقوں کو اسی طرح کی اموات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔