راولاکوٹ(صائمہ بتول) جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (این ایس ایف) کے زیر اہتمام پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر مختلف شہروں میں فکری و علمی سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا۔ راولاکوٹ، کھائی گلہ، ہجیرہ، عباسپور اور باغ میں سیمینارز، سٹڈی سرکلز اور افطار ڈنرز کا اہتمام کیا گیا، جن میں خواتین کے حقوق، ان کے معاشرتی کردار اور جدوجہد کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
ہجیرہ میں منعقدہ سیمینار میں این ایس ایف کے مرکزی ڈپٹی چیف آرگنائزر ارسلان شانی، ممبر سنٹرل کمیٹی فیضان عزیز، رہنما کامریڈ انس، مرکزی رہنما صائمہ بتول، نازیہ خان، زہرہ اور دیگر مقررین نے گفتگو کی۔ سٹیج سیکریٹری کے فرائض این ایس ایف کی رہنما زوناش نئیر نے انجام دیے۔ مقررین نے اس موقع پر خواتین کے خلاف صنفی جبر، معاشی استحصال اور سماجی ناہمواریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ خواتین کی آزادی اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے طلبہ اور محنت کش طبقات کو مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی۔
عباسپور میں این ایس ایف ضلع پونچھ کے زیر اہتمام سٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا، جہاں این ایس ایف کی سیکریٹری نشر و اشاعت، کامریڈ سمیہ بتول نے محنت کش خواتین کے عالمی دن کی اہمیت پر تفصیلی گفتگو کی۔ نشست میں شریک طالبات نے مختلف سوالات اٹھائے، جن پر مدلل مکالمہ ہوا، اور آخر میں کامریڈ کنول خان نے مباحثے کو سمیٹتے ہوئے خواتین کی تحریک میں این ایس ایف کے کردار پر روشنی ڈالی۔
کھائی گلہ میں این ایس ایف اور پیپلز ریولوشنری فرنٹ (پی آر ایف) کے اشتراک سے منعقدہ سیمینار میں کامریڈ ریحانہ اور بینش کاظم نے خطاب کیا، جبکہ سٹیج سیکریٹری کے فرائض سحر بتول نے ادا کیے۔ مقررین نے محنت کش خواتین کے استحصال، ان کے خلاف بڑھتے ہوئے جبر اور سرمایہ دارانہ سماج میں عورت کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر مساوی سلوک پر گفتگو کی۔
باغ میں این ایس ایف اور پی آر ایف کے زیر اہتمام ہونے والے سیمینار میں کامریڈ ایاز نے نظامت کے فرائض سرانجام دیے، جبکہ پی آر ایف کی مرکزی رہنما کامریڈ بشریٰ، این ایس ایف کے نائب صدر عدنان خان، پی آر ایف کے رہنما راشد شیخ، این ایس ایف کے رہنما راشد باغی اور دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے خواتین کے حقوق، سماجی انصاف اور مزدور تحریکوں میں خواتین کے تاریخی کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کی حقیقی آزادی طبقاتی جدوجہد کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
راولاکوٹ میں منعقدہ سیمینار میں جامعہ پونچھ کی جنرل سیکرٹری علیزہ اسلم، این ایس ایف کی جوائنٹ سیکریٹری انعم اختر، مریم شعیب، مانور اسلم، کامریڈ صابیہ، کامریڈ بشریٰ، زمار حارث، کامریڈ امامہ اور دیگر نے خطاب کیا۔ سٹیج سیکریٹری کے فرائض مریم حارث نے انجام دیے۔ مقررین نے گفتگو کے دوران اُن تمام مزاحمت کار خواتین کو خراجِ تحسین پیش کیا، جنہوں نے ظلم و جبر کے خلاف ڈٹ کر مزاحمت کی اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
لاہور میں جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن اور ریولشنری فرنٹ کے زیر اہتمام پنجاب یونیورسٹی میں سٹڈی سرکل کا انعقاد کیا،این ایس ایف ضلع باغ کی آرگنائزر کامریڈ فائزہ نے خواتین کے مسائل پر تفصیلی گفتگو کی،دیگر طلبا و طالبات کے سوالات کے بعد آر ایس ایف کے آرگنائزر اویس قرنی نے ڈسکشن کو کلوز کیا
مقررین نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں بڑھتی ہوئی پسماندگی اور غربت کے ساتھ ساتھ خواتین کو درپیش مسائل میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ حال ہی میں میرپور میں فرخندہ نامی خاتون کے ساتھ پولیس کی طرف سے کیے جانے والے ہراسگی کے واقعے کی مذمت کی گئی۔ مقررین نے نشاندہی کی کہ پڑھی لکھی خواتین کے لیے روزگار کے مواقع موجود نہیں، اور جو خواتین کسی معمولی نوکری پر بھی کام کر رہی ہیں، ان کے لیے بھی ماحول غیر محفوظ ہے۔
اس کے علاوہ، زلزلے میں تباہ ہونے والے اسکول آج تک تعمیر نہ ہو سکے، جس سے تعلیمی میدان میں خواتین کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حالیہ عوامی تحریک میں خواتین کے جاندار کردار نے ریاستی مشینری کو بوکھلاہٹ کا شکار کر دیا، اور ریاست نے خواتین کو جدوجہد سے پیچھے دھکیلنے کے لیے انتہائی ہتھکنڈے اپنانے شروع کر دیے۔ کہیں توہینِ مذہب کے جھوٹے الزامات لگا کر خواتین کو خوف زدہ کرنے کی کوشش کی گئی، تو کہیں ایف آئی آرز اور گرفتاریوں کے ذریعے انہیں نشانہ بنایا گیا۔ عوامی حقوق کی تحریک میں متحرک خواتین کو تھانوں میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا، لیکن ان تمام رکاوٹوں کے باوجود خواتین نے اپنی جدوجہد جاری رکھی اور عوام کو منظم کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔
این ایس ایف کے رہنماؤں نے اس موقع پر کہا کہ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن اس خطے کی واحد تنظیم ہے جو صنفی تفریق سے بالاتر ہے اور سائنسی سوشلزم کے نظریات سے لیس ہے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ان نظریات پر عمل پیرا ہو کر ہی اس خطے میں مستقبل میں اٹھنے والی تحریکوں کی رہنمائی کی جا سکتی ہے، ہر قسم کے تعصب کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے، اور جموں و کشمیر کی آزادی کے ساتھ ساتھ ایک غیر طبقاتی سماج کے قیام کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے۔