خبریں/تبصرے

فوجی افسران کی آمدن اور اثاثوں کی تفصیلات فراہم کریں: پی آئی سی

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) نے وزارت دفاع کو بتایا ہے کہ مسلح افواج کے افسران کی آمدن، انکم ٹیکس، اثاثے، مراعات اور ریٹائرمنٹ کے بعد حاصل ہونیوالی مراعات، الاٹ کئے گئے پلاٹوں سے متعلق معلومات حساس نہیں بلکہ عوامی ہیں۔

کمیشن نے پیر کے روز وزارت دفاع کو ویمن ایکشن فورم (ڈبلیو اے ایف) کی کارکنان اور کچھ شہریوں کی طرف سے دائر کی گئی 34 اپیلوں کا فیصلہ کرتے ہوئے یہ ہدایات جاری کیں۔ مذکورہ اپیلیں وزارت دفاع کی جانب سے معلومات فراہم نہ کرنیکی صورت پاکستان انفارمیشن کمیشن میں دائر کی گئی تھیں۔

وزارت دفاع کو معلومات کیلئے درخواستیں دینے والوں میں انیس ہارون، ہلدا سعید، نگہت سید خان، ڈاکٹر عبدالحمید نیئر، نائلہ ناز، عظمیٰ نورانی، میمونہ رؤف خان، نسرین اظہر، نسرین ایل صدیقی، روبینہ سہگل، ماریہ راشد، نائلہ ناز، کوثر ایس خان، نازش بروہی اور فرحت اللہ بابر شامل تھے۔

انگریزی روزنامہ’ڈان‘ کے مطابق پی آئی سی نے وزارت دفاع کو بتایا کہ پبلک انفارمیشن آفیسر کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کو معلومات تک رسائی کے قواعد 3 کے ضابطہ 3 کے تحت دائر درخواستوں کا جواب دیں۔

پی آئی سی کی جانب سے ہدایت دی گئی کہ درخواست دہندگان کی جانب سے مانگی گئی معلومات 10 ورکنگ ایام کے اندر انہیں فراہم کی جائیں، ہدایت کی عدم تعمیل کی صورت میں متعلقہ افسر کو جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

ڈبلیواے ایف نے ایک بیان میں پی آئی سی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”اس سے قبل وزارت دفاع کو درخواستیں ارسال کی گئیں کہ وہ چیف آف آرمی سٹاف، لیفٹیننٹ جرنیلوں، فوج کے بڑے جرنیلوں اور بریگیڈیئروں، ایئر چیف مارشل، ایئر مارشلز، ایئر وائس مارشل اور ایئر کموڈورز، ایڈمرل، نائب ایڈمرل، ریئر ایڈمرل اور کوموڈورز بحریہ کے بارے میں معلومات دی جائیں۔ وزارت دفاع کی طرف سے درخواستوں پر کوئی جواب موصول نہ ہونے پر پی آئی سی سے رابطہ کیا گیا تھا۔“

ڈبلیو اے ایف کے مطابق، وزارت دفاع نے جواب دیا کہ جو معلومات طلب کی گئی ہیں وہ ایکٹ کے سیکشن 7 (ای) کے تحت عوامی ریکارڈ سے خارج کر دی گئی تھیں، جس میں دفاعی افواج، دفاعی تنصیبات یا اس سے منسلک اور دفاع اور قومی سلامتی سے وابستہ ریکارڈ کو عوامی بنائے جانے سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ ڈبلیو اے ایف کا کہنا تھا کہ عوام کے مفادات آئین کی حفاظت اور تمام شہریوں کے بنیادی اور مساوی حقوق اور ریاستی اختیارات کی علیحدگی میں مضمر ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts