خبریں/تبصرے

ساڈا حق ایتھے رکھ: آٹا مہنگائی کیخلاف پونچھ میں دوسری بڑی ہڑتال

حارث قدیر

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے پونچھ ڈویژن میں آٹا کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ہڑتال دوسرے روز ختم کر دی گئی جبکہ سب ڈویژن تھوراڑ میں سرکاری عمارتوں پر قبضہ اور تالہ بندی کے ساتھ ساتھ دھرنا بدستور جاری ہے۔

آٹا کی قیمتوں میں 500 روپے فی من اضافے کے خلاف پونچھ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر پونچھ ڈویژن بھر میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کے ساتھ ساتھ پونچھ ڈویژن کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے ملانے والے تمام داخلی راستے بند کر دیئے گئے تھے۔

13 جنوری کی صبح سویرے ہی تمام راستوں پر مظاہرین نے پتھر اور مٹی ڈال کر ہر طرح کی ٹریفک بند کر دی تھی۔ ڈویژنل ہیڈکوارٹر راولاکوٹ کے علاوہ پلندری، تراڑکھل، ہجیرہ، گھمیر، چھوٹا گلہ، کھائی گلہ، بنجونسہ، علی سوجل، بلوچ، باغ، ہاڑی گہل، دھیرکوٹ، پانیولہ، داتوٹ، ٹائیں، منگ اور تھوراڑ کے علاوہ دیگر نواحی بازاروں اور قصبہ جات میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔

آزاد پتن، گجر کوہالہ، ٹائیں ڈھلکوٹ اور ہولاڑ کے مقامات سے پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کو اسلام آباد سے ملانے والے راستے بند کئے گئے۔ احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

آزاد پتن کے مقام پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان دو روز مختلف اوقات میں تصادم اور جھڑپیں ہوئیں۔ تصادم کے دوران متعدد مظاہرین، پولیس اہلکاران اور انتظامی افسران زخمی ہوئے جبکہ مشتعل مظاہرین نے پولیس وین اور پولیس چوکی کو نذر آتش کر دیا۔

اس دوران مظاہرین اور انتظامیہ کے درمیان متعدد مقامات پر مذاکرات ہوئے جو کامیاب نہیں ہوئے۔ مظاہرین شدید سردی کے موسم میں راولاکوٹ، بلوچ، آزاد پتن، تھوراڑ، ٹائیں سمیت دیگر مقامات پر دو روز تک دھرنا دیئے بیٹھے رہے۔ جمعرات کی شام احتجاجی دھرنے پچیس جنوری تک کی ڈیڈ لائن دیکر ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ پچیس جنوری سے قبل اجلاس منعقد کر کے آئندہ کا لائحہ عمل دینے کا اعلان کیا گیا۔

دوسری طرف سب ڈویژن تھوراڑ میں احتجاجی دھرنا بدستور جاری ہے۔ جمعرات کے روز سب ڈویژن تھوراڑ میں مظاہرین نے اسسٹنٹ کمشنر، تحصیلدار کے دفاتر سمیت دیگر سرکاری دفاتر کو تالے لگا دیئے تھے جبکہ پولیس اسٹیشن پر بھی تالے لگا دیئے گئے۔

واضح رہے کہ آٹا کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف یہ دوسرا بڑا احتجاج تھا۔ قبل ازیں ایک روزہ علامتی احتجاج منعقد کئے گئے تھے جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی۔ حکومت کی طرف سے مطالبات منظور نہ کئے جانے کے بعد 13 جنوری سے غیر معینہ مدت تک ”پونچھ بند“ کے نام سے مکمل ہڑتال کا اعلان کر رکھا تھا۔

یاد رہے پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کی مقامی حکومت نے گزشتہ سال ماہ نومبر میں دو الگ الگ نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے آٹا کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 500 روپے فی من اضافہ کر دیا تھا۔ حکومت یہ جواز پیش کر رہی ہے کہ پاکستان سے آنے والے پرائیویٹ آٹا کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے سرکاری آٹا کی فروخت میں اضافہ ہوا اور حکومت کے پاس سرکاری گوداموں میں گندم کا سٹاک قبل از وقت ختم ہو گیا۔ پاکستان میں گندم کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کی وجہ سے حکومت کیلئے ناگزیر تھا کہ وہ آٹا کی قیمتوں میں اضافہ کرے۔ عوامی احتجاج کے بعد قیمتوں میں 200 روپے فی من کمی کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا تھا لیکن عوامی ایکشن کمیٹی کا مطالبہ تھا کہ جب تک 500 روپے فی من کمی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوتا احتجاج جاری رہے گا۔

Haris Qadeer
+ posts

حارث قدیر کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے راولا کوٹ سے ہے۔  وہ لمبے عرصے سے صحافت سے وابستہ ہیں اور مسئلہ کشمیر سے جڑے حالات و واقعات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔