لاہور (جدوجہد رپورٹ) گزشتہ چند ہفتوں کے دوران لبنانی پاؤنڈ کی قیمت میں مزید 25فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔ ایک امریکی ڈالر 1527لبنانی پاؤنڈ سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔ لبنان بنیادی ضرورت کی اشیاء کا 80فیصد درآمد کرتا ہے۔ لبنانی کرنسی میں تیز گراوٹ کی وجہ سے بنیادی ضرورت کی اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔
ورلڈ بینک کے مطابق لبنان کی نصف سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو چکی ہے جبکہ ناقابل برداشت سیاسی بحران مزید تباہی کا موجب بن رہا ہے۔ اے پی کے مطابق لبنان میں بیروزگاری کی سطح میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور 2018ء کے تخمینے سے 50فیصد زیادہ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے جانے پر مجبور ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال اگست میں حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد سے لبنان حکومت کے بغیر چل رہا ہے۔ اعلیٰ سیاستدان نئی کابینہ کے قیام پر سمجھوتہ کرنے پر راضی نہیں ہیں۔ تشدد اور فرقہ وارانہ کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے۔
کپڑے کے ایک تاجر ابراہیم سیمو کا کہنا ہے کہ ”اس سے بدتر کوئی صورتحال نہیں ہو سکتی، گزشتہ سالوں کے مقابلے میں فروخت میں 90فیصد تک کمی ہوئی ہے اور اب کرنسی کی قدر میں مسلسل کمی معاملات کو مزید بدتر بنا رہی ہے۔“
لبنانی پاؤنڈ کی قدر میں مسلسل کمی کی وجہ سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ آبادی کی بڑی اکثریت لبنانی پاؤنڈ میں معاوضہ وصول کرنے کی وجہ سے آمدن میں تیزی سے کمی کا شکار ہو رہی ہے۔ بحران کی وجہ سے غیر ملکی ذخائر بھی ختم ہو گئے ہیں اور سخت انتباہ دیتے ہوئے مرکزی بینک ایندھن سمیت کچھ بنیادی اشیاء پر سبسڈی کیلئے بھی مالی اعانت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر سپر مارکیٹوں میں لڑائی جھگڑے کی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مسلح اراکین سبسڈی والی اشیاء کی فراہمی سے پہلے سپر مارکیٹ میں لوگوں کے شناختی کارڈ چیک کرتے ہیں۔ کرنسی کی قدرمیں شدید کمی کی وجہ سے مختلف کاروبار عارضی طور پر بند کر دیئے گئے ہیں جبکہ شہریوں کی اکثریت ملک کو دیوالیہ پن کے قریب لانے کا الزام لبنان کی بدعنوان سیاسی کلاس کوقرار دے رہے ہیں۔