لاہور (پریس ریلیز) شہر کی بائیں بازو کی تنظیموں کے اتحاد ’لاہور لیفٹ فرنٹ‘ کی جنرل باڈی کا اجلاس 25 جون 2019ء کو شام پانچ بجے ہوٹل پاک ہیری ٹیج لاہور میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدار ت کنوینر لاہور لیفٹ فرنٹ فاروق طارق نے کی۔ جب کہ اجلاس میں شریک ہونے والے ساتھیوں میں پاکستان مزد ور کسان پارٹی سے تیمورالرحمان اور عرفان علی، پاکستان پیپلز پارٹی سے حامد نواز اعوان اور آصف خان، پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو سے علی اشرف، پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین سے اویس قرنی اور عابد حسین، انقلابی طلبہ محاذسے عماریاسر، خالد محمود، علی وارث، نازلی جاوید، مقصود خوشی، عوامی ورکرز پارٹی سے ناصر اقبال، پاکستان پیپلز پارٹی ورکرزسے چوہدری محمد اسلم، عوامی ورکرز پارٹی لندن سے محمد امین، ایوینچر فاؤنڈیشن سے خالد منصور، پوسٹل آرگنائزیشن سے زاہدا نجم بھٹی، غفور، کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان سے تنویر، ریولوشنری سوشلسٹ موومنٹ سے شہزاد ارشد، انجمن ترقی پسند مصنفین سے جاوید آفتاب، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سے ڈاکٹر اشرف نظامی، تعمیر نو ویمن ورکرز آرگنائزیشن سے رفعت مقصود، بابا نجمی (شاعر)، ریلوے محنت کش یونین سے صدیق بیگ، مینارٹی موومنٹ فارڈیموکریسی سے فادر یونس، پاکستان کسان رابطہ کمیٹی سے عثمان سرفراز، پنجاب لوک سنگت سے امجد اسلم منہاس، حقوق خلق موومنٹ سے زاہد علی اور عمار علی جان، شاہد محمود (پرنٹر)، لیبرایجوکیشن فاؤنڈیشن سے خالد محمود، پنجاب یونین آف جرنلٹس سے عامر سہیل اور عون جعفری اور امجد علی شامل تھے۔
طاہرہ جالب اور سائرہ خان ایک حادثے کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہ ہوسکیں۔
اجلا س کا ایجنڈا تھا: 1: قمرا لزمان خان کی گرفتاری کا معاملہ، 2: ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کے سیاسی سکول کے انعقاد پر پابندی پر معاملہ، 3: مہنگائی مکاؤ مارچ، 4: پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں کی گرفتاری، 5: بلدیاتی انتخابات اور 6: تنظیم سازی۔
اجلاس کے آغاز میں امجد سلیم منہاس نے لوکل باڈیز انتخابات میں حصہ لینے، لاہور لیفٹ فرنٹ کوا لیکٹرول الائنس بنانے، پروفیشنل باڈیز کو شامل کرنے، ٹریڈ یونینوں، کسانوں اور نوجوانوں کی تنظیموں کو حصہ بنانے پر زور دیا اور کہاکہ اس الائنس کا نام لاہور لیفٹ اینڈ ڈیموکریٹک فرنٹ رکھ دیاجائے اورپیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے ترقی پسند عناصر کو بھی شامل ہونے کی دعوت دی جائے۔ اجلاس میں اس ایشو پر بحث کے بعد فیصلہ ہوا کہ لا ہور لیفٹ فرنٹ کا نام تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کے لیفٹ کے افراد اس فرنٹ میں آسکتے ہیں۔ اسے پاپولرفرنٹ نہیں بنایا جائے گا اور لیفٹ کے دیگر گروپوں کو شامل کرنے کی بھی دعوت دی جائے گی۔ امجد سلیم کی دیگرتجاویز سے اتفاق کیا گیا۔
اویس قرنی نے صادق آباد کے مزدور رہنما قمرا لزمان خان کی گرفتاری کی تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ وہ ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں۔ انہیں گم شدہ کرنے کا پروگرام تھا مگر فوری ردِعمل کے باعث ایسا ممکن نہ ہوا۔ ان پر 16 ایم پی او کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اجلاس نے گرفتاری کی شدید مذمت کی اورقمرا لزمان خان سے مکمل اظہار یکجہتی کیا گیا۔
اجلاس میں فاروق طارق نے ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کے دو روزہ سیاسی سکول پر پابندی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یوتھ ہاسٹل نے بکنگ معطل کر دی اوراین او سی نہ دیا گیا۔ اس کے باوجود 60 سے زائد خواتین ایک نجی مقام پر سکول کرنے میں تو کامیاب ہوگئیں مگر اسلام آباد میں اس اِن ڈور سرگرمی پر پابندی کا کوئی جواز نہ تھا۔ شرکا نے ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ سے مکمل اظہار یکجہتی کا اعلان کیا۔
تیمورالرحمان نے مزدورکسان پارٹی کے مہنگائی مکاؤ مارچ کی تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ 21 جولائی سے28 جولائی تک لاہور سے اسلام آباد 60 کے لگ بھگ ساتھی مارچ کریں گے۔ 21 جولائی والے دن لاہور میں مارچ ہوگا۔ انہوں نے دیگر تمام ساتھیوں سے اس سرگرمی میں بھرپور حصہ لینے کی اپیل کی۔ اجلاس میں مارچ کے لئے فاروق طارق، آصف خان اور حامد نواز اعوان نے پانچ پانچ ہزار روپے ڈونیشن دینے کا اعلان کیا۔ شرکا نے اس مارچ میں حصہ لینے اور اس کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کا اعلان کیا۔
اجلاس میں پشتون تحفظ موومنٹ سے ریاستی سطح پر متعصبانہ رویے کی شدید مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ ان کے رہنماؤں کے خلاف تمام جھوٹے مقدمات واپس لیے جائیں۔ علی وزیر اور محسن داوڑ کو پارلیمنٹ میں لایاجائے۔ فیصلہ کیا گیا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے گرفتار رہنمائوں سے اظہار یکجہتی کے لئے پریس کانفرنس کاانعقاد کیا جائے گا جس میں لاہور لیفٹ فرنٹ کی تمام جماعتیں شریک ہوں گی۔
عمار علی جان نے لاہور لیفٹ فرنٹ کی جانب سے بجٹ اور مہنگائی کے خلاف ایک سیمینار منعقد کرانے کی تجویز دی اور کہا کہ حقوق خلق موومنٹ متبادل عوامی بجٹ کی دستاویز تیار کر رہی ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 11 جولائی کو اس سیمینار کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس کے لئے ایک کمیٹی کاانتخاب ہوا جس کے ممبران میں زاہد علی، فاروق طارق، عبدالغفور اور اویس قرنی شامل ہیں۔
اجلاس میں تنظیم سازی پر بحث کے بعد فیصلہ ہوا کہ اس پرتفصیلی بحث اگلے اجلاس میں کی جائے گی۔ لاہور لیفٹ فرنٹ کا اگلا اجلاس دو اگست 2019ء کو منعقد ہوگا۔