پاکستان

گلگت بلتستان کے عوام نے فرقہ واریت کو مسترد کر دیا، علما مباہلہ سے دستبردار

حارث قدیر

گلگت بلتستان میں دو مسالک کے علمانے آگ میں کود کر حقانیت ثابت کرنے کے چیلنج سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے ہردو مسالک کو مسلم تسلیم کر کے پیروکاروں سے دل آزادی کی معافی مانگ لی ہے۔ قبل ازیں عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں اور مسالک کی نمائندہ تنظیموں نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی ختم کرنے کے اقدامات کو مسترد کیا گیا۔ اجلاس میں مسالک کے درمیان مناظرے، مباہلے اور توہین آمیز گفتگو کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف تادیبی کارروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

واضح رہے کہ 13مئی سے گلگت بلتستان میں دو مسالک کے علماء کے درمیان بیان بازی سے یہ تنازعہ شروع ہوا تھا، بعد ازاں دونوں علماء نے ایک دوسرے کو مناظرہ کرنے اور آگ میں کود کر حقانیت ثابت کرنے کا چیلنج دیا اور جمعہ کے روز شاہی پولو گراؤنڈ میں یہ مباہلہ منعقد کیا جانا تھا۔

علما کے درمیان چلنے والی خط و کتابت سوشل میڈیا پرمنظر عام پر آنے کے بعدگلگت بلتسان میں تمام سیاسی و سماجی حلقوں اور عام عوام کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کی تمام ترکوششوں کو عوام نے رد کر دیا۔ رد عمل دینے والے سوشل میڈیا صارفین کو گرفتار کرنے کے اقدامات بھی کئے گئے۔

انسانی حقوق کے کارکن حسنین رمل سمیت 4افراد کو گرفتار کیا گیا اور تاحال انہیں رہا نہیں کیا گیا، ان پر مذہبی منافرت پھیلانے کا الزام لگایا گیا لیکن مباہلے کا چیلنج کرنے والے علماء کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔ حسنین رمل نے فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوادینے میں حکومتی کردار کو واضح کیا تھا۔

حسنین رمل اور دیگر کی گرفتاری کے بعد عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کا اجلاس ہوا جس میں 41ممبران اپنے دستخط سے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے فرقہ واریت پھیلانے میں ملوث ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا، جس کے بعد دونوں مسالک کے علماء کی جانب سے خطوط جاری کرتے ہوئے مناظرے اورمباہلہ سے دستبرداری کا اعلان کر دیا ہے۔

جاری کئے گئے خطوط میں دونوں مسالک کے علماء نے مخالف مسلک کو مسلم قرار دیا اور دل آزادی پرمعذرت کرتے ہوئے مستقبل میں اس طرح کی بیان بازی سے اجتناب کے عزم کا بھی اعادہ کیا ہے۔

Haris Qadeer
+ posts

حارث قدیر کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے راولا کوٹ سے ہے۔  وہ لمبے عرصے سے صحافت سے وابستہ ہیں اور مسئلہ کشمیر سے جڑے حالات و واقعات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔