خبریں/تبصرے

ہر منٹ 11 افراد بھوک سے ہلاک مگر فوجی اخراجات میں 51 ارب ڈالر اضافہ

راولاکوٹ (حارث قدیر) غربت اور ناانصافی کے خلاف کام کرنے والے بین الاقوامی خیراتی ادارے آکسفیم کی تازہ رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ ہر ایک منٹ میں عالمی سطح پر 11 افراد بھوک سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ عالمی سطح پر قحط جیسے حالات کا سامنا کرنے والوں کی تعداد میں گزشتہ ایک سال کے دوران 6 گنا اضافہ ہوا ہے۔

جمعہ کے روز ’ہنگر وائرس ملٹی پلائیز‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قحط سالی یا بھوک سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد کورونا وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد سے زیادہ ہے، کورونا وائرس سے عالمی سطح پر فی منٹ 7 افراد کی ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں جبکہ بھوک سے فی منٹ 11 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 155 ملین سے زائد افراد غذائی عدم تحفظ یا اس سے بھی بدتر بحران کی سطح پر زندگی گزار رہے ہیں، یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلہ میں 20 ملین زیادہ ہے۔ 155 ملین غذائی عدم تحفظ کا شکار افراد میں سے 2 تہائی کو اپنے ملکوں میں فوجی تنازعات کے باعث بھوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

جون کے وسط تک قحط کے انتہائی شدید مرحلے میں شامل ہونے والے افراد کی تعداد ایتھوپیا، مڈغاسکر، جنوبی سوڈان اور یمن میں 5 لاکھ 21 ہزار 521 رہی جو گزشتہ سال 84 ہزار 500 تھی، غذائی بحران سے متعلق عالمی رپورٹ کے مطابق یہ اضافہ 500 گنا سے بھی زائد ہے۔

رپورٹ کے مطابق شدید بھوک سے انسانوں کو متاثر کرنے والی 3 بڑی وجوہات میں کورونا وبا، آب و ہوا کا بحران اور تنازعات ہیں۔ جنگوں اور تنازعات نے 23 محصور ممالک میں تقریباً 100 ملین افراد کو کھانے کی قلت کی بدترین سطح کی طرف دھکیل دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھوک جنگ کے ہتھیار کے طو رپر استعمال ہوتی ہے، عام شہریوں کو خوراک اور پانی سے محروم کر کے انسانی امداد کو روکا جاتا ہے، شہروں پر بمباری کی جاتی ہے، فصلیں اور مویشی تباہ کئے جاتے ہیں۔ اس کیفیت میں لوگ نہ محفوظ طریقے سے زندہ رہ سکتے ہیں اور نہ کھا نا حاصل سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کورونا وبا کے دوران عالمی فوجی اخراجات میں 51 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ رقم اس سے کم از کم 6 گنازیادہ ہے جو رقم اقوام متحدہ کو بھوک کے خاتمے کیلئے درکار ہے۔

رپورٹ کے مطابق گلوبل وارمنگ اور وبائی کیفیت کی وجہ سے معاشی بدحالی عالمی سطح پر غذائی اشیا کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافے کا باعث بنی ہے جو گزشتہ 10 سال کے عرصہ میں سب سے زیادہ ہے۔ اس اضافے نے دسیوں ملین مزید افراد کو بھوک کا شکار کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts