لاہور (جدوجہد رپورٹ) گذشتہ روز جنگ زدہ افغانستان ایک مرتبہ پھر خونی حملوں سے لرز گیا۔ کابل میں ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘کی جانب سے چلائے جانے والے ایک زچہ بچہ وارڈ پر حملے میں کم از کم 16 افراد جبکہ ننگرہارصو بے میں ایک جنازے پر خود کش حملے میں 24 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز کابل کے علاقے دشتِ بارچی میں ایک ہسپتال پر پولیس کی وردی میں ملبوس تین دہشت گردوں نے حملہ کر دیا۔ بندوق بردار حملہ آوروں نے اندھا دھند گولیاں برسائیں اور ہینڈ گرینڈ پھینکے۔ ان حملوں میں دو نومود بچوں سمیت سولہ افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ تینوں حملہ آور بعد ازاں ہلاک کر دئیے گئے۔ دشتِ بارچی میں اکثریت ہزارہ برادی سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہے۔
ادھر ننگرہار کے علاقے خیوہ میں ایک جنازے پر خود کش حملے میں 24 افراد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہو گئے۔ اس جنازے میں ایک رکن پارلیمنٹ بھی شامل تھے، وہ محفوظ رہے۔
طالبان نے ان حملوں میں ملوث ہونے کی تردید جبکہ داعش نے تا دم تحریر ذمہ داری قبول نہیں کی۔ داعش کے ایک اہم رہنما کو اس حملے سے ایک روز قبل کابل سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اسی طرح چند روز قبل داعش کے کچھ دہشت گردوں کو مارچ میں کابل کے ایک گوردوارے پر حملے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
دریں اثنا بلخ میں حکومتی بمباری میں 11 طالبان کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا البتہ مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ مارے جانے والے عام شہری تھے۔