راولا کوٹ(حارث قدیر) وزیراعظم پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا ہے کہ مستقبل میں ایسے میڈیا انٹرویوز سے گریز کیا جائے گا جن سے امریکہ کے ساتھ تعلقات میں رخنہ آئے۔ یہ بات انہوں نے فنانشل ٹائمز کے ساتھ گفتگو کے دوران کہی۔
انکا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے ساتھ بات چیت تعمیری رہی ہے، اگر اس طرح کی میڈیا پریزنس (Presence) پر نظر ثانی کرے گا جو بیک فائر ہوتی ہوں۔ انکا کہنا تھا کہ اس کا مقصد کسی کو پریشان کرنا نہیں بلکہ صورتحال پرپاکستان کا نقطہ نظر واضح کرنا تھا۔
واضح رہے کہ یہ بات امریکی نشریاتی ادارے پی بی ایس کو دیئے گئے عمران خان کے انٹرویو سے متعلق کی گئی جس میں انہوں نے کہا کہ امریکہ نے افغانستان میں گڑ بڑ کی ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسلام آباد کے ساتھ کرائے کی بندوق کی طرح کا سلوک کیا گیا۔
’ایف ٹی‘کے مطابق یہ حالیہ تنقیدوں میں سے ایک تھی جس کا مقصد امریکی سامعین کو نشانہ بنانا تھا، تاہم یہ کچھ امریکی عہدیداروں کو ناگوار گزری۔
معیدیوسف نے یہ بھی کہا کہ ”سول ملٹری تعلقات منقطع ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اگر وزیراعظم نے مجھے اور وفد کو یہاں آنے کی ہدایت نہ کی ہوتی تو ہم یہاں نہ آتے۔“
معید یوسف کا ’ایف ٹی‘ کو دیا گیا تفصیلی انٹرویو پاکستان کے انگریزی جریدے’ڈان‘ میں بھی شائع کیا گیا تاہم وزیراعظم پاکستان کے انٹرویو پر امریکی عہدیداروں کی ناگواری اور معید یوسف کی جانب سے ایسے انٹرویوز پر نظر ثانی کرنے کی یقین دہانی پر مبنی گفتگو کو اس خبر کا حصہ نہیں بنایا گیا۔