خبریں/تبصرے

افغان نیشنل انسٹیٹیوٹ آف میوزک خاموش ہو گیا

لاہور (جدوجہد رپورٹ) افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد ’افغان نیشنل انسٹیٹیوٹ آف میوزک‘ کو بند کر دیا گیا ہے۔ یہ ادارہ احمد سرمست نے 2001ء میں طالبان کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد قائم کیا تھا۔

احمد سرمست آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں رہائش پذیر تھے، طالبان کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد وہ موسیقی کو دوبارہ زندہ کرنے کیلئے افغانستان واپس آئے تھے کیونکہ 1996ء میں اقتدار میں آنے کے بعد طالبان نے ہر طرح کی موسیقی پر پابندی عائد کر دی تھی۔

’فرسٹ پوسٹ‘ کے مطابق احمد سرمست نے موسیقی کے سکول کی بنیاد رکھی تھی، تاہم 20 سال بعد اسے اب بند کر دیا گیا ہے۔ اس ادارے میں 350 سے زائد طلبہ اور 90 اساتذہ موجود تھے، جن میں سے اکثر پہلے ہی روپوش ہو چکے تھے، باقی بھی مستقبل سے خوفزدہ ہیں۔ طالبان کی جانب سے مخالفین کی گھر گھر تلاشی کی اطلاعات نے ان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

احمد سرمست نے ’اے پی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”میرا دل شکستہ ہے، یہ اتنا غیر متوقع اور اچانک تھا کہ یہ ایک دھماکے کی طرح تھا اور سب حیران رہ گئے۔“

انکا کہنا تھا کہ وہ جولائی میں گرمیوں کی چھٹیوں کیلئے کابل سے آسٹریلیا روانہ ہوئے اور یہ کبھی نہیں سوچا تھا کہ صرف چند ہفتوں کے بعد پورا پراجیکٹ اور ہر وہ کام جو گزشتہ 20 سالوں میں کیا تھا وہ سب خطرے میں پڑ جائیگا۔

انکا کہنا تھا کہ ”ہم سب موسیقی کے مستقبل سے بہت خوفزدہ ہیں، ہم اپنی لڑکیوں کے بارے میں، اپنی فیکلٹی کے بارے میں بہت خوفزدہ ہیں۔“

احمد سرمست ایک مشہور افغان کمپوزر کے بیٹے ہیں جنہوں نے 90 کی دہائی میں افغانستان میں خانہ جنگی کے وقت آسٹریلیا میں پناہ حاصل کی تھی۔

افغانستان پر امریکی قیادت میں حملے اور طالبان کے اقتدار سے علیحدہ ہونے کے بعد احمد سرمست افغانستان واپس آئے، انہوں نے موسیقی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر رکھی تھی اور 2010ء میں افغانستان نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میوزک کی بنیاد رکھی۔

اس ادارے کو غیر ملکی حکومتوں اور پرائیویٹ سپانسرز کی جانب سے بھرپور مدد کی گئی، ورلڈ بینک نے 2 ملین امریکی ڈالر کی نقد گرانڈ دی تھی، جرمن حکومت اور جرمن سوسائٹی آف میوزک کی جانب سے 5 ٹن سے زائد وزن کے موسیقی کے آلات وائلن، پیانو، گٹار وغیرہ بطور تحفہ دیئے گئے۔ کثیر تعداد میں طلبہ نے اس ادارے سے موسیقی کی تعلیم حاصل کی اور روایتی افغان موسیقی کے آلات سے بھی از سر نو شناسائی حاصل کی۔

یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد ریڈیو اور ٹی وی چینلوں نے موسیقی کی نشریات بند کر دی ہیں، حالانکہ یہ واضح نہیں ہے کہ پروگراموں میں تبدیلی طالبان کے احکامات کی وجہ سے تھی یا مالکان کی جانب سے طالبان کے ساتھ ممکنہ مسائل سے بچنے کی کوشش کا نتیجہ تھی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts