لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ طالبان نے افغانستان کے صوبہ دائیکنڈی میں ایک 17 سالہ لڑکی سمیت ہزارہ نسل کے 13 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں افغانستان کی سابق حکومت کی سکیورٹی فورسز کے ہتھیار ڈالنے والے اہلکار بھی شامل تھے۔
قتل عام کا یہ واقعہ 30 اگست کو ضلع خضر کے گاؤں کہور میں ہوا۔ ہلاک ہونے والوں میں 11 افغان نیشنل ڈیفنس سکیورٹی فورسز کے سابق رکن تھے جبکہ 2 عام شہری شامل تھے۔
عینی شاہدین کے گواہی کے مطابق طالبان نے افغان نیشنل ڈیفنس سکیورٹی فورسز کے 9 ارکان کو ہتھیار ڈالنے کے بعد قتل کیا گیا، لڑکی سمیت 2 شہری بھاگنے کی کوشش کرتے ہوئے اس وقت ہلاک ہوئے جب طالبان نے لوگوں کے ہجوم پر فائرنگ کی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل اگنس کالامارڈ کا کہنا ہے کہ یہ سفاک قتل اس بات کا ثبوت ہیں کہ طالبان وہی ہولناک زیادتیاں کر رہے ہیں جن کیلئے وہ اپنے سابقہ دور حکمرانی کے دوران بدنام تھے۔
یاد رہے کہ طالبان نے 14 اگست کو دائیکنڈی صوبے کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے جاری کی گئی ویڈیوز اور تصاویر میں ہلاک ہونے والے 11 مردوں کی لاشیں دکھائی گئی ہیں جن میں سے اکثر کے سروں پر گولیوں کے زخم دیکھے جا سکتے ہیں۔