خبریں/تبصرے

ہانگ کانگ: ’محب وطنوں‘ پر مبنی الیکشن میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ 21 فیصد

لاہور (جدوجہد رپورٹ) ہانگ کانگ میں تمام تر حکومتی کوششیں اور امیدواروں کی بھرپور مہم بھی شہریوں کو ووٹ دینے کیلئے باہر نکالنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ تاہم ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہ لینے پر لوگوں کو اکسانے کے الزام میں 10 افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

قانون ساز وں کے یہ انتخابات ایک نئے سکیورٹی قانون کے تحت ہونے والے پہلے انتخابات ہیں۔ مذکورہ قانون کے تحت صرف وہی افراد انتخاب میں حصہ لے سکتے ہیں جنہیں ریاست کی طرف سے ’محب وطن‘ قرار دیا گیا ہو۔

’رائٹرز‘ کے مطابق اتوار کے روز 8 گھنٹے کی ووٹنگ کے بعد ٹرن آؤٹ 5 سال قبل ہونے والی قانون ساز کونسل کے انتخابات کے مقابلے میں بھی 10 فیصد کم تھا۔

انتخابات کیلئے نئے قانون کے نفاذ کو کچھ سیاسی کارکنوں، غیر ملکی حکومتوں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے جبکہ مرکزی دھارے کی جمہوریت نواز جماعتیں بھی ان انتخابات میں حصہ نہیں لے رہی ہیں۔ نافذ کردہ قومی سلامتی قانون کے تحت سیکڑوں جمہوریت پسندکارکنوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔ سول سوسائٹی کے گروپ منتشر ہو چکے ہیں۔

ٹرن آؤٹ ایک مرکزی مسئلہ ہے، کیونکہ مبصرین اسے ایسے انتخابات کی قانونی حیثیت کا ایک بیرومیٹر سمجھتے ہیں جہاں جمہوریت کے حامی امیدوار انتخابات کا حصہ نہ ہوں۔ حکومت نے ہفتہ کے روز ہانگ کانگ کے رہائشیوں کو ٹیکسٹ پیغامات بھیج کر ووٹ ڈالنے کی اپیل کی، جبکہ ناقدین نے لوگوں سے احتجاج کے طور پر انتخابات میں ووٹ نہ دینے کا مطالبہ کیا۔ نئے قانون کے تحت کسی کو ووٹ نہ دینے یا غلط ووٹ ڈالنے پر اکسانا جرم ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 21.02 فیصد ووٹروں نے ووٹ ڈالے، جو 2016ء کے انتخابات میں ڈالے گئے 31.16 فیصد ووٹوں سے کم تھے۔ اس سے قبل 2011ء میں ٹرن آؤٹ 58 فیصد رہا تھا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts