لاہور (جدوجہد رپورٹ) لاہور کے معروف کاروباری مرکز انارکلی میں جمعرات کے روز ہونے والے دھماکے کے بعد لاہور انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے پنجاب یونیورسٹی میں ہاسٹلوں کی تلاشی کی گئی ہے۔
یونیورسٹی کے طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات 12 بجے کے بعد پولیس نے صرف بلوچ اور پشتون طلبہ کے کمروں کی تلاشیاں لی ہیں۔
طالبعلم رہنما علی آفتاب نے اس عمل کو انتہائی شرمناک قرار دیتے ہوئے ٹویٹر پر لکھا کہ انارکلی دھماکے کے بعد لاہور انتظامیہ کی جانب سے پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹلز میں موجود بلوچ اور پشتون طلبہ کے کمروں کی رات 2 بجے تلاشی لی گئی ہے۔ دہشت گرد تنظیموں کی بجائے طلبہ کو اس طرح ہراساں کرنا انتہائی شرمناک عمل ہے۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں ایک ویڈیو بھی پوسٹ کی ہے۔ مذکورہ ویڈیو میں درجنوں طالبعلم ایک جگہ پر جمع ہیں اور ایک طالبعلم کا کہنا تھا کہ ”رات 12“ بجے کے بعد یہ لوگ یہاں آگئے ہیں اور صرف بلوچ اور پشتون طلبہ کے شناختی کارڈوں کی تصویریں بنا کر لے گئے ہیں، انہیں یہاں سے کچھ بھی نہیں ملا ہے۔