لاہور (جدوجہد رپورٹ) کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے عسکریت پسندوں نے ضلع سوات کی تحصیل مٹہ کے دیگر علاقوں میں سرگرمیوں کے علاوہ بالاسور ٹاپ پر ایک چیک پوسٹ بھی قائم کر دی ہے۔
’دی نیشن‘ کے مطابق ٹی ٹی پی کی واپسی سے رہائشیوں میں خوف و ہراس کی لہر پھیل گئی ہے، جو حکومت سے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق عسکریت پسندوں نے وزیر اعلیٰ کے پی محمود خان کے آبائی شہر تحصیل مٹہ میں بالاسور ٹاپ پر یہ چیک پوسٹ قائم کی ہے اور وہ ضلع کے دیگر علاقوں میں بھی دندناتے پھر رہے ہیں۔
مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ ٹی ٹی پی کے عسکریت پسند نہ صرف بالاسور ٹاپ پر موجود ہیں، بلکہ وہ تحصیل مٹہ کے پہاڑی علاقوں بشمول بارشور، کوزشور، نمل، گٹ، پیوچار اور دیگر علاقوں میں بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں، جس سے خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
پولیس اور انتظامیہ ان بدلتے حالات پر کسی تبصرے سے گریز کر رہے ہیں۔
مقامی صحافی محبوب علی کے مطابق سوات میں 200 سے 250 عسکریت پسند موجود ہیں اور یہ ایک معاہدہ کی بنیاد پر پاکستان میں ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جب مقامی صحافی حکام سے بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ اس معاملے پر بات کرنے کو تیار نہیں ہوتے اور الجھن میں پڑ جاتے ہیں کہ ان عسکریت پسندوں سے کیسے نمٹا جائے۔