خبریں/تبصرے

گلگت: مذہبی گروہوں کے احتجاج کے بعد ویمن سپورٹس گالا مینا بازار میں تبدیل

لاہور (جدوجہد رپورٹ) گلگت میں گزشتہ روز 5 اکتوبر کو ہونے والا ویمن سپورٹس گالا اپوزیشن کے دباؤ اور احتجاج کی وجہ سے خواتین کے مینا بازار میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس سپورٹس گالا کو مذہبی گروہوں کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ’فحاشی‘ قرار دیا گیا۔ تاہم سپورٹس گالہ کی منسوخی کی خواتین کی جانب سے مذمت کی جا رہی ہے۔

’ڈیلی ٹائمز‘ کے مطابق چیف سیکرٹری گلگت بلتستان ٹویٹر اکاؤنٹ سے اس تہوار کو مینا بازار میں تبدیل کرنے کی اطلاع دی گئی، ساتھ یہ بھی لکھا گیا کہ مینا بازار تمام اسلامیا ور ثقافتی اقدار کے تحت منعقد کیا جائیگا۔ ایونٹ میں دماغی صحت سے متعلق آگاہی کی سرگرمیاں، پروجیکٹ شو کیس، ہینڈی کرافٹ اور جیولری ڈسپلے وغیرہ شامل ہونگے۔ تقریب میں ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل پر مشاورت اور رہنمائی کے علاوہ خواتین کی تعلیمی سرگرمیاں بھی پیش کی جائیگی۔

گلگت بلتستان کی خاتون کھلاڑیوں نے ایونٹ کی منسوخی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور اس فیصلے کی مذمت کی ہے۔ اسکوائش کھلاڑی نورینہ شمس نے ایونٹ منسوخ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال مینا بازار اور کاروباری تہواروں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ آپ نے صرف بند دماغوں کو جیتنے دیا اور آپ کی بیٹیاں ہار گئیں۔

انکا کہنا تھا کہ سپورٹس گالا کا مینا بازار میں تبدیل ہونا خود ایک صنفی تعصب پر مبنی فیصلہ ہے۔ گلگت بلتستان کی باصلاحیت نوجوان لڑکیوں کو اسٹیڈیم کے احاطے میں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا لیکن انہیں اس آزادی سے محروم کر دیا گیا کہ وہ اپنا پسندیدہ کھیل بھی کھیل سکیں۔ کسی حد تک یہ قومی سطح پر انسانی حقوق کے وجود پر سوالیہ نشان ہے، جہاں انسان صرف اس لئے کھیل نہیں کھیل سکتے کہ وہ لڑکیاں پیدا ہوئے، کھیل جنس کے درمیان فرق نہیں کرتا۔

گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی بہت سی خواتین کھلاڑیوں نے مختلف کھیلوں میں خوب نام کمایا ہے۔ ہنزہ سے تعلق رکھنے والی فرزانہ رحمت نے 2019ء مین دو گولڈ میڈل جیتے تھے۔

نگر کی ہوپر ویلی سے تعلق رکھنے والی چار سالہ ماہنور نے رواں سال 17 سے 23 جنوری تک سرمائی اولمپکس میں آئس اسپیڈ اسکیٹنگ میں چاندی کا تمغہ جیت کر دنیا کو حران کیا۔

فٹ بال کھلاڑی ملکہ نور، سائیکلسٹ نورینہ شمس سمیت کرکٹ، سکوائش اور دیگر کھیلوں سے تعلق رکھنے والی کھلاریوں کا ٹیلنٹ اور مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ اگر کھیلوں کو ابھی بھی فحاشی کے طورپر دیکھا جاتا ہے تو بعد میں جی بی کی خواتین کیلئے بھی کھیلوں پر پابندی لگ سکتی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts