خبریں/تبصرے

شناخت کی تلاش

اوسلو (جدوجہد رپورٹ) ناروے کے ڈرامہ نویس اور ہدایت کار ٹونی عثمان کاڈرامہ ”سو فیصد“ اوسلو کے تھیٹر ”رُومن اسٹیج“ میں چھ کامیاب شوز کرنے کے بعد اب جنوبی ناروے کے شہر کھریستیانساند میں پیش کیا جارہا ہے۔

ڈرامہ کی ابتدا عدیل برکی اور روہینی سہیپال کی دل کو چھو لینے والی درد بھری آوازوں سے ہوتی ہے جو ”گلوں میں رنگ بھرے“ گاتے ہیں۔ فیض احمد فیض کے اس کلام پرسدیش ادھانا ایک ایسا رقص کرتے ہیں جس سے اندرونی اضطراب کے ساتھ لڑائی اور ثقافتوں کے درمیان کشمکش کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ ساڑھے آٹھ منٹ کے اس رقص کے بعد دفاعی وکیل فاروق گھمن ایک معالج کے تھیراپی روم میں دکھائی دیتے ہیں جہاں وہ ماہرنفسیات کے پوچھنے پر بتاتے ہیں کہ وہ سو فیصد خوش رہنا چاہتے ہیں۔

یوں ان دونوں کے درمیان جدیدیت، اظہار رائے کی آزادی، ذہنی صحت، حب الوطنی اور شناخت کے بارے میں ایک ایسی بحث ہوتی ہے جسے زبانی کلامی باکسنگ کہا جا سکتا ہے۔ اس ڈرامہ پر ناروے کے بائیں بازو کے روزنامہ کھلاسیکھامپن (طبقاتی جدوجہد) اور ادبی اخبار ’Kultur Plot‘ نے ریویوز لکھے ہیں جس میں رقص، موسیقی اور اداکاری کے علاوہ شناخت کے موضوع کو انوکھے انداز میں پیش کرنے کو بہت سراہاہے۔

 

Roznama Jeddojehad
+ posts