پاکستان

بیانئے کا سفلی پن: ’عمران نیازی‘ بمقابلہ ’مریم صفدر‘

فاروق سلہریا

چند روز قبل وزیر اعظم شہباز شریف کو یوٹیوبرز سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا۔ اس خطاب میں وہ عمران خان کو بار بار عمران نیازی کہہ کر پکار رہے تھے۔

غالباً عمران خان کو عمران نیازی قرار دے کر ان کا ناطہ جنرل اے کے نیازی سے جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ سٹیریو ٹائپ، ذات برادری پر مبنی یوجینیکس اور انتہائی سفلی نوعیت کی جگت بازی ہی کہلا سکتی ہے۔ ایک سیاسی رہنما، بالخصوص ملک کے وزیر اعظم کو ایسی زبان اور ایسا انداز بیان بالکل زیب نہیں دیتا۔ یہ اس لئے بھی ناقابل قبول ہے کہ یہ طرز تکلم ایک انتہائی سفلی سوچ کا غماز ہے۔

ادہر، عمران خان بار بار مریم کو مریم نواز شریف کہنے کی بجائے ’مریم صفدر‘ کہہ کر پکارتے ہیں۔ ویسے تو جس طرح کی فحش بیانی اور گالم گلوچ پر مبنی بیانئے کو انہوں نے فروغ دیا ہے، اس کے پیش نظر تو مریم صفدر کہنا شائد اتنا مکروہ جرم دکھائی نہ دے لیکن مریم نواز شریف کو مریم صفدر کہنا عمران خان کی روایتی عورت دشمنی کا ایک مظاہرہ ہے۔ مریم صفدر کہنے کا مطلب ہے کہ وہ ایک جنس کے سوا کچھ نہیں۔ یہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔

+ posts