واشنگٹن ڈی سی ( قیصرعباس) پاکستان میں پہلے ہی میڈیا کے لئے سرکاری عنایات کیا کم تھیں کہ اب ایک نئے تحفے کی تیاریا ں کی جارہی ہیں۔ اسلام آبادمیں مرکزی کابینہ نے ایک تجویز کی منظوری دے دی ہے جس کے ذریعے میڈیا کے معاملات نپٹانے کے لئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔ اطلاعات کے مطابق اس نئی تجویز کے تحت یہ عدالتیں پیمرا اور پریس کونسل کے احکامات پر نوے دنوں کے اندر فیصلے کرنے کی مجاز ہوں گی۔
صحافیوں کے حقوق کی بین الاقوامی تنظیم”کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹز“ (CPJ) نے واشنگٹن ڈی سی سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اس فیصلے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ”اس کے خلاف ملک کے دانشوروں اور صحافیوں کی جانب سے سخت ردِعمل کے باوجود پاکستانی سرکار نے یہ فیصلہ واپس نہیں لیاہے“۔
تنظیم کے ایشیا پروگرام کے رابطہ کار اسٹیون بٹلر نے اپنے بیان میں اس اقدام پر تشوش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”پاکستان کو ان نئی بندشوں کی بجائے ایسے اقدات کرنے چاہیئں جن سے جمہوری روایات کو مستحکم کیا جاسکے اور پاکستانی اخبارات اور براڈکاسٹینگ کے اداروں پر بڑھتی ہوئی پابندیوں اور دباؤ کو ختم کیاجا ئے“۔
سی پی جے نے گزشتہ سال پاکستان میں اظہار رائے پر بڑھتی ہوئی قدغنوں پر ایک خصوصی رپورٹ بھی شائع کی تھی جس میں ان تمام واقعات اور اقدامات کی تفصیل جاری کی گئی تھی جن کے ذریعے ملک میں صحافیوں اور ذرائع ابلاغ کے اداروں پر سرکاری اور غیرسرکاری دباؤ، براہ راست حملے اور تشدد کا استعمال کیاجاتاہے۔