خبریں/تبصرے

جموں کشمیر: نیپ کے جلسہ پر مبینہ عسکریت پسندوں کی فائرنگ، ریاست گیر احتجاج کا اعلان

راولاکوٹ (حارث قدیر) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے ضلع پونچھ میں تیتری نوٹ کراسنگ پوائنٹ کے نزدیک ترقی پسند قوم پرست جماعت نیشنل عوامی پارٹی اور اس کے طلبہ ونگ این ایس ایف کے منعقدہ جلسہ پر مبینہ عسکریت پسندوں کی جانب سے فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ نیشنل عوامی پارٹی اور دیگر قوم پرست تنظیموں کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری کیلئے انتظامیہ کو 48 گھنٹے کی مہلت دیتے ہوئے 24 گھنٹے بعد احتجاجی دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور ملزمان کو گرفتار نہ کئے جانے کی صورت ریاست گیر احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔

واقعات کے مطابق ہفتہ کے روز نیشنل عوامی پارٹی کے طلبہ ونگ این ایس ایف کے زیر اہتمام ہجیرہ سے لائن آف کنٹرول کے تیتری نوٹ کراسنگ پوائنٹ تک لانگ مارچ کیا گیا، جس کے اختتام پر کراسنگ پوائنٹ کے قریب احتجاجی جلسہ منعقد کیا جا رہا تھا۔ جلسہ کے دوران ایک مقررکی تقریر کے دوران تین افراد سٹیج پر پہنچ گئے اور انہوں نے مقرر سے مائیک چھیننے کی کوشش کی۔ کارکنوں کساتھ ہاتھا پائی کے دوران یہ افراد فائرنگ کرتے ہوئے موقع سے فرار ہو گئے۔

پولیس نے واقع کا مقدمہ درج کر لیا ہے، تاہم تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر ہجیرہ عمران نقوی اور ڈی ایس پی جبین کوثر نے میڈیا کو بتایا کہ ملزمان کی تلاش جاری ہے اور جلد از جلد وہ قانون کی گرفت میں ہونگے۔ ان دونوں افسران کا کہنا تھا کہ پر امن جلسہ پر اس طرح کا مسلح حملہ کرنے والے جلد قانون کی گرفت میں ہونگے۔

تاہم دوسری طرف نیشنل عوامی پارٹی اور این ایس ایف کے رہنماؤں نے پولیس پر فوری کارروائی کرنے میں سستی برتنے کا الزام عائد کیا ہے۔ صمد شکیل اور دیگر نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ریاستی اداروں کی ایما پریہ حملہ کیا گیا اور یہ سوچی سمجھی سازش کا شاخسانہ تھا۔

احتشام سفیر نامی نوجوان نے بتایا کہ وہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے طلبہ ونگ ایس ایل ایف کے ضلعی جنرل سیکرٹری ہیں اور انہیں چند روز قبل بھی ان افراد نے گن پوائنٹ پر دھمکانے کی کوشش کی تھی۔ انہیں ملک دشمن اور اسلام دشمن قرار دیکر قتل کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔

انکا کہنا تھا کہ انہوں نے پولیس کو درخواست دی تھی، تاہم پولیس نے کوئی کارروائی نہ کی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس اور ادارے ان کی پشت پناہی کر رہے ہیں، اس لئے انہوں نے یہ حملہ کرنے کی جسارت کی۔

تاہم ڈی ایس پی جبین کوثر نے ان سے اتفاق نہیں کیا۔ انکا کہنا تھا کہ احتشام سفیر کی اس طرح کی کسی درخواست کے بارے میں ان کے پاس کوئی معلومات نہیں ہے۔ اگر درخواست دی گئی ہوتی تو ان کے پاس اس کی اطلاع ضرور ہوتی۔

درج کی گئی ایف آئی آر علت نمبر 58/23 میں تھانہ کا نام نہیں لکھا گیا ہے۔ تاہم یہ علاقہ تھانہ ہجیرہ کی حدود میں آتا ہے۔ ایف آئی آرزیر دفعات 324/337H2، 34 اے پی سی میں عثمان سلیم ولد محمد سلیم، احسن مشتاق ولد محمد مشتاق، وقار ولد محمد صابر سکنہ تیتری نوٹ کو نامزد کیا گیا ہے۔

تاہم عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ان تین ملزمان کے ساتھ دیگربھی 8/10 افراد وہاں پنڈال سے کچھ فاصلے پر موجود تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق ان ملزمان کا تعلق جماعت اسلامی سے منسلک عسکری تنظیم ’حزب المجاہدین‘، کالعدم’لشکر طیبہ‘ اور کالعدم ’جیش محمد‘ جیسی عسکری تنظیموں کے ساتھ ہے۔

نیشنل عوامی پارٹی اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنماؤں نے اس ایک سوچا سمجھا دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا گیا ہے۔

مقامی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (توقیر گیلانی گروپ) کے طلبہ ونگ کے ضلعی جنرل سیکرٹری اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ مبینہ عسکری تنظیموں کے اراکین کا کچھ عرصہ سے تنازعہ چل رہا تھا۔ عسکری تنظیموں کے اراکین کو مبینہ طور پر مذکورہ تنظیم کے لوگوں کی جانب سے بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر میں کی جانے والی عسکری کارروائیوں پر تنقید ناگوار گزری تھی۔

تاہم مقامی رہنماؤں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان عسکری تنظیموں کے افراد کی جانب سے نیشنل عوامی پارٹی کے اس لانگ مارچ والے روز ہی کراسنگ پوائنٹ کے قریب اپنا جلسہ منعقد کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی تھی۔ مقامی آبادی اور قوم پرست و ترقی پسند کارکنوں کی جانب سے کی گئی رابطہ مہم کی وجہ سے انہوں نے جلسہ منعقد کرنے کا منصوبہ ترک کیا۔

مقامی رہنماؤں کے مطابق جلسہ گاہ کے قریب ان کی موجودگی اس جلسہ کے اندر بدمزگی پیدا کرنے کی نیت سے ہی تھی۔ احتشام سفیر کی تقریر کے دوران انکا یہ اقدام اسی منصوبہ بندی کا شاخسانہ تھا۔

ملزمان کی گرفتاری کیلئے اتوار کی شام گئے تک تیتری نوٹ کراسنگ پوائنٹ پر احتجاجی دھرنا دیا گیا تھا۔

تاہم پولیس کی جانب سے 48 گھنٹے میں ملزمان کی گرفتاری کی یقین دہانی کے بعد احتجاجی دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اس موقع پر یہ بھی اعلان کیا گیا کہ اگر 48 گھنٹوں میں تینوں ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جاتا تو تمام ضلعی اور تحصیل صدر مقامات پر دیگر قوم پرست اور ترقی پسند تنظیموں کے ساتھ مل کر احتجاج کیا جائیگا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts