لاہور (جدوجہد رپورٹ) عالمی سطح کا درجہ حرارت 1970ء کے بعد سے تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی پر بین الحکومتی پینل کی 2023ء کی رپورٹ کے مطابق گرمی کی رفتار 19 ویں صدی کے دوسرے نصف حصے میں 0.8 سینٹی گریڈ سے بڑھ کر 2010ء کی دہائی میں 1.3 سینٹی گریڈ تک پہنچ گئی۔
’ٹربیون‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق 1850ء سے 1900ء کے مقابلے میں 2011ء سے 2020ء کے دوران عالمی درجہ حرارت میں 1.1 سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں نے موسموں اور آب و ہوا کی انتہاؤں کو جنم دیا ہے۔ گرمی کی لہریں، شدید بارشیں، خشک سالی اور سمندری طوفان معمول بن رہے ہیں۔
ان تبدیلیوں سے ماحولیاتی نظام پر پڑنے والے اثرات، جیسے گلیشیئرز کے پگھلنے اور کچھ پہاڑی اور آرکٹک ماحولیاتی نظاموں میں پرمافراسٹ کے پگھلنے کے ہائیڈرولوجیکل اثرات ناقابل واپسی ہوتے جا رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 100 سالوں میں سمندر کی سطح میں اضافے، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور انتہائی موسمیاتی واقعات کے نتیجے میں تقریباً50 فیصد ساحلی اور نم علاقوں کے ماحولیاتی نظام تباہ ہو چکے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے خاص طور پر ساحلی علاقوں، دریاؤں کے ڈیلٹا، خشک زمینوں اور پرما فراسٹ والے علاقوں میں ریت اور مٹی کے انحطاط کو تیز کرنے کی بھی اطلاع دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اگرچہ اوسط زرعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، لیکن موسمیاتی تبدیلی نے گزشتہ 50 سالوں میں عالمی سطح پر پیداوار میں اضافے کو سست کر دیا ہے، جس کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو خوراک کے عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑا اور پانی کی حفاظت میں کمی آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق شہروں میں موسمیاتی تبدیلی انسانی صحت، معاش اور بنیادی ڈھانچے پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔ گرمی کی وجہ سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی اقتصادی نقصانات کا باعث بنتی ہے اور خدمات کو متاثر کرتی ہے۔ خاص طور پر شہری انفراسٹرکچر، نقل و حمل، پانی، صفائی اور توانائی کے نظام کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مستقبل قریب میں گلوبل وارمنگ میں اضافہ جاری رہے گا۔ مستقبل قریب میں مطالعہ میں استعمال ہونے والے تمام منظر ناموں اور ماڈلز کے ذریعے گلوبل وارمنگ میں اضافہ ہوتا رہے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں گرمی میں اضافہ موسمیاتی نظام کے تمام اہم اجزاء کو متاثر کرے گا۔ زیادہ تر آب و ہوا کے خطرات کو پہلے کے اندازے سے زیادہ سنگین سمجھا جاتا ہے اور طویل المدتی اثرات اب کے مقابلے میں کئی گناہ زیادہ ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کا مقابلہ کرنے کیلئے موثر منصوبہ بندی، سیاسی عزم، اچھی طرح سے منظم اور کثیر الجہتی گورننس اور ادارہ جاتی قانونی پالیسی اور حکمت عملی کے فریم ورک کی ضرورت ہوگی۔ واضح مقاصد، مناسب مالیات اور آلات، مختلف پالیسی شعبوں کے ساتھ ہم آہنگی اور جامع انتظامی عمل کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ سرمایہ دارانہ طرز پیداوار میں منافعوں کی ہوس کا شکار حکمران طبقات اس کرہ ارض کو تباہی کے دہانے کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔ دولت کی اندھی دوڑ جہاں عدم مساوات میں اضافہ کر رہی ہے، وہیں اس کرہ ارض کو تباہی کی طرف لے کر جا رہی ہے۔ اس کرہ ارض پرزندگی کی بقاء کیلئے سرمایہ دارانہ نظام کو تبدیل کرنے کے علاوہ نسل انسانی کے پاس کوئی راستہ موجود نہیں ہے