فاروق طارق
سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کی پارٹی مسلسل پیچھے کی طرف جا رہی ہے۔ عمران خان روزانہ جلوس اور مظاہرے کرنے کی اپیل کی صلاحیت بھی کھو بیٹھے ہیں۔
عوام اب ان کے کہنے پر کم ہی باہر آئیں گے۔ اس لئے وہ اب عالمی سطح پر حمایت جنریٹ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اس کوشش میں انہیں کسی حد تک ابتدائی کامیابیاں بھی مل رہی ہیں۔
عمران خان کی اب بھی سب سے بڑی سماجی بنیاد ملک سے باہر تارکین وطن پاکستانی ہیں، جن کی اکثریت عمران خان کو پوجنے کی حد تک چاہتی ہے۔ تاہم یہ جذباتی حمایت بھی زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ پائے گی۔
تحریک انصاف اپنے خاتمے کی طرف ابتدائی قدم اٹھا رہی ہے۔ یہ سب کچھ عمران خان کے غرور، خود پسندی اور توہمات پر اندھے یقین سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
جب عمران خان پارلیمنٹ میں اکثریت کھو بیٹھے تو انہوں نے وزارت عظمیٰ دوبارہ لینے کی کوشش میں بتدریج اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیا۔
کسی بھی سیاسی جماعت کی جانب سے ایک ایڈونچرسٹ قدم اس کی بقا کو غیر یقینی بنا دیتا ہے۔
ملٹری تنصیبات پر حملے اور آگ لگانے کے واقعات نے حکمران طبقہ کی اکثریت کو وہ موقع فراہم کر دیا ہے، جس کا انہیں انتظار تھا۔
ایڈونچرازم اور موقع پرستی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں اورعمران خان دونوں کا عمدہ مجموعہ ہیں۔اب حالات اس جانب تیزی سے جا رہے ہیں کہ تحریک انصاف اب اصغر خان مرحوم کی تحریک استقلال بننے جا رہی ہے۔