ماحولیات

فضائی آلودگی سے پاکستان میں اوسط عمر 4 سال کم ہو گی

لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایئر کوالٹی لائف انڈکس کے تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں فضائی آلودگی میں اضافے اور انتہائی آلودہ شہری مراکز میں کی وجہ سے اوسط عمر میں 4 سال تک کی ممکنہ کمی ہو سکتی ہے۔

’ڈان‘ کے مطابق یونیورسٹی آف شکاگو کے انرجی پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاہور، شیخوپورہ، قصور اور پشاور جیسے شہروں میں رہنے والے اپنی زندگی کے چار سال کھو سکتے ہیں۔

زندگی پر فضائی آلودگی کے اثرات کی مقدار بتانے والے انڈکس کے مطابق ذرات کی آلودگی پاکستان میں صحت عامہ کیلئے دوسرا سب سے اہم خطرہ ہے، جس میں دل کی بیماریاں بنیادی تشویش ہے۔

رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ آلودگی میں اضافے سے دماغی صحت کے کئی امراض جیسے دائمی اضطراب، موسمی افسردگی اور موڈ کی بیماریاں بھی بڑھ جائیں گی۔

عالمی سطح پر جنوبی ایشیا کو شدید اثرات کا سامنا ہے۔ بنگلہ دیش، بھارت، نیپال اور پاکستان میں دنیا کی ایک چوتھائی آبادی موجود ہے۔ یہ چاروں ملک آلودگی کے عالمری مرکز کے طور پر درج ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی پوری 240 ملین آبادی ان خطوں میں مقیم ہے، جہاں ذرات کی آلودگی کی سالانہ اوسط عالمی ادارہ صحت کے مقرر کردہ رہنما اصولوں سے زیادہ ہے۔

ملک کی تقریباً 98.3 فیصد آبادی ان علاقوں میں رہتی ہے، جہاں سالانہ اوسط ذرات کی آلودگی کی سطح پاکستان کے قومی فضائی معیار کے ساتھ ساتھ ڈبلیو ایچ او کی ہدایات سے بھی زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق اگر موجودہ آلودگی کی سطح برقرار رہی تو پنجاب، اسلام آباد اور خیبرپختونخواہ کے رہائشیوں کی متوقع عمر میں اوسط 3.7 سے 4.6 سال تک کمی واقع ہونے کا امکان ہے۔

مزید برآں ایئر کوالٹی لائف انڈکس سے پتہ چلتا ہے کہ 1998ء اور 2021ء کے درمیان پاکستان میں اوسط سالانہ ذرات کی آلودگی میں 49.9 فیصد اضافہ ہوا، جس کی وجہ سے متوقع عمر میں 1.5 سال کی کمی واقع ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق اگر پاکستان ڈبلیو ایچ او کے رہنما اصولوں پر عمل کرتا ہے تو کراچی کے باشندوں کی متوقع عمر میں ممکنہ طور پر تین سال کا اضافہ ہو سکتا ہے، جبکہ لاہور میں رہنے والوں کی متوقع عمر میں 8 سال اور اسلام آباد کے رہائشیوں کی متوقع عمر میں تقریباً 5 سال کا اضافہ ہو سکتا ہے۔

انڈکس کے مطابق بنگلہ دیش کو دنیا کا آلودہ ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2013ء سے بھارت آلودگی میں عالمی سطح پر ہونے والے تقریباً 59 فیصد اضافے کا ذمہ دار ہے۔

نئی دہلی کو دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ میگا سٹی کا خطاب حاصل ہے۔ اس کے برعکس چین نے 2014ء سے فضائی آلودگی سے نمٹنے میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔

چین نے 2013ء اور 2021ء کے درمیان فضائی آلودگی کی سطح میں 42.3 فیصد کی نمایاں کمی دیکھی ہے۔ اگر یہی بہتری برقرار رہتی ہے تو اوسط چینی شہری ممکنہ طور پر اضافی 2.2 سال کی زندگی حاصل کر سکتا ہے۔

امریکہ میں کلین ایئر ایکٹ جیسے اقدامات نے 1970ء کے بعد سے آلودگی میں 64.9 فیصد کی کمی کی، جس سے متوقع عمر میں 1.4 سال کا اضافہ ہوا۔ تاہم بڑھتی ہوئی جنگل کی آگ امریکی مغرب سے لے کر لاطینی امریکہ اور جنوب مشرقی ایشیا تک آلودگی میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts