لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان میں مہنگائی نے گزشتہ 3 سالوں کے دوران 70 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے، اشیائے خوردونوش کی قیمتیں دوگنی ہو گئیں ہیں جبکہ گھی، تیل، چینی، آٹا اور مرغی کی قیمتیں تاریخی سطح پر پہنچ گئی ہیں۔
’دی نیوز‘ پر شائع ہونے والے وفاقی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2018ء سے اکتوبر 2021ء کے دوران بجلی کے نرخوں میں 57 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اکتوبر کی پہلی سہ ماہی تک ایل پی جی کے 11.67 کلو گرام سلنڈر کی قیمت 51 فیصد بڑھ کر 1536 روپے سے 2322 روپے ہو گئی تھی، اسی طرح 3 سال کے دوران پٹرول کی قیمت میں 49 فیصد اضافہ ہوا پٹرول کی قیمت 93 روپے 80 پیسے فی لیٹر سے بڑھ کر 138 روپے 73 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔
اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ خوردنی گھی اور تیل کی قیمتوں میں ہوا ہے۔ گھی کی قیمت میں 108 فیصد اضافے کے بعد فی کلو گھی کی قیمت 356 روپے فی کلو ہو گئی ہے۔
3 سال کے دوران چینی کی قیمت میں 83 فیصد اضافہ ہوا اور چینی کی قیمت 54 روپے فی کلو سے تجاوز کر کے 100 روپے فی کلو سے زائد پر فروخت ہوئی۔
دالوں کی قیمتوں میں 60 سے 70 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ماش کی دال 243 روپے فی کلو، مسور کی دال 180 روپے فی کلو اور چنے کی دال 145 روپے فی کلو تک پہنچ گئی۔
آٹا کے 20 کلو تھیلے کی قیمت 52 فیصد اضافے کے ساتھ 1196 روپے ہو گئی، آٹا کی قیمت میں فی کلو 20 روپے تک کا اضافہ ہوا ہے۔
سرکاری ریکارڈ کے مطابق 3 سالوں میں بڑے گوشت کی قیمت میں 48 فیصد اضافہ ہوا اور فی کلو گوشت کی قیمت 560 روپے تک پہنچ گئی، تاہم بازاروں میں بڑا گوشت 650 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے، چھوٹے گوشت کی قیمت 43 فیصد اضافے کے بعد 1133 روپے فی کلو سے تجاوز کر گئی ہے۔
کھلا دودھ 32 فیصد اضافے کے ساتھ 112 روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا، جبکہ کراچی میں 130 روپے فی لیٹر فروخت ہو رہا ہے اور مزید 30 روپے اضافے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
گزشتہ تین سالوں میں چاول کی قیمت میں اوسط 30 فیصد اضافہ ہوا ہے، سادہ ڈبل روٹی کی قیمت میں 44 فیصد اور چائے کی پتی کا 190 گرام کا پیکٹ 27 فیصد اضافے کے بعد 248 روپے تک پہنچ گیا ہے۔ انڈے بھی 47 فیصد اضافے کے بعد 170 روپے فی درجن ہو گئے ہیں۔