خبریں/تبصرے

بلوچ لانگ مارچ: بلوچستان بھر میں ہڑتال، مختلف شہروں میں مظاہرے، آج اسلام آباد میں دھرنا ہو گا

لاہور(جدوجہد رپورٹ)بلوچ لانگ مارچ کے شرکاء پر اسلام آباد میں پولیس تشدد اور گرفتاریوں کے خلاف جمعہ کے روز بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئیں۔ بلوچستان کو پنجاب اور کراچی سے ملانے والی شاہراہوں کو بند کیا گیا اور بلوچستان کے مختلف شہروں کے علاوہ پنجاب اور سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے منعقد کئے گئے۔

بلوچستان میں منعقدہ احتجاجی مظاہروں میں ہزاروں مرد و خواتین نے شرکت کی۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق گوادر، تربت، ہیرونک، پنجگور، حب، کراچی، ملیر، بیلہ، وڈھ، خضدار، مستونگ، دالبندین، یک مچ، کوئٹہ، کوہلو، رکنی، بارکھان، آواران، تونسہ، ڈی جی خان، ڈیرہ بگٹی، سبی، لاہور، بہاولپور سمیت مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔

بلوچستان کے تقریباً تمام چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے منعقد کئے گئے۔ تربت سمیت مختلف شہروں میں سینکڑوں خواتین نے بھی احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی اور اسلام آبادمیں بلوچ خواتین کی گرفتاری اور زبردستی کوئٹہ بھیجنے کی کوشش کی شدید مذمت کی گئی۔ بلوچ لانگ مارچ کے شرکاء پر تشدد اور مقدمات کی بھی شدید مذمت کی گئی اور گزشتہ دو روز میں لاپتہ اور گرفتار کئے جانے والے تمام افراد کی بازیابی اور رہائی تک احتجاج اور ہڑتالیں جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے آج 23اگست کو 10بجے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے دوبارہ دھرنا دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔ ساتھ ہی کمیٹی نے تمام گرفتار مظاہرین کو فی الفور رہا کرنے اور ڈیرہ غازی خان، تونسہ، اسلام آباد سمیت دیگر مقامات پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اراکین کے خلاف درج مقدمات فوری واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے الزام عائد کیاگیا ہے کہ بلوچ خواتین کی رہائی کے باوجود بلوچ لانگ مارچ کے تمام شرکاء کو ابھی تک رہا نہیں کیا گیا ہے۔ راولپنڈی اسلام آباد کی جامعات میں زیر تعلیم طلبہ کی گرفتاریوں اور پروفائلنگ کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے طلبہ کی پولیس کے ہاتھوں گرفتاریوں کی ویڈیوز شیئر کر کے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلبہ کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ تونسہ، ڈی جی خان اور دیگر مقامات پر مارچ کا استقبال کرنے والے افراد کے خلاف بھی اسی طرح کی انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ اس لئے جب تک تمام افراد کو بازیاب کر کے مقدمات ختم نہیں کئے جاتے، بلوچستان کا رابطہ پاکستان کے دیگر صوبوں سے منقطع رکھا جائے گا اور جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل عام اور ڈیتھ سکواڈز کے خاتمے تک اسلام آبادمیں نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا جاری رکھا جائے گا۔

ماہ رنگ بلوچ نے یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ یہ تحریک مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ یہ تحریک اب پورے پاکستان میں مظلوموں کی آواز ہے۔ بلوچ، پشتون اور دیگرمظلوم عوام مل کر اس تحریک کو چلائیں۔ انہوں نے پورے پاکستان کے مظلوموں اور محکوموں سے اس تحریک کی حمایت کی بھی اپیل کی ہے۔

قبل ازیں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات بلوچ خواتین کو زبردستی بسوں میں سوار کر کے بلوچستان بھیجنے کی کوششیں رات گئے تک جاری رہیں۔ تاہم بلوچ خواتین نے مزاحمت جاری رکھی اور بالآخر پولیس کے حوصلے پست ہوئے اور بلوچ خواتین کو رہا کردیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی جمعہ کے روز ایک بار پھر آئی جی پولیس کو طلب کر کے یہ حکم دیا کہ بلوچ خواتین کو زبردستی کوئٹہ بھیجنے کی کوشش ترک کی جائے اور انہیں آزادانہ طور پر احتجاج کا حق دیا جائے۔

مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ 50سے زائد کارکن تاحال لاپتہ ہیں۔ انہوں نے ہائی کورٹ سے اپیل کی کہ ان کی بازیابی کے احکامات جاری کئے جائیں۔

یاد رہے کہ یہ 23نومبر سے شروع ہونے والی اس تحریک کو ایک ماہ مکمل ہو چکا ہے۔ بالاچ مولا بخش کے ماورائے عدالت قتل کے بعد کیچ تربت سے شروع ہونے والی یہ تحریک بلوچ یکجہتی کمیٹی کے بینر تلے جاری ہے۔ اس کی قیادت خواتین کے ہاتھوں میں ہے اور بڑی تعداد میں خواتین اس احتجاج میں شامل ہیں۔ زیادہ تر مظاہرین کے پیارے جبری گمشدگی یا ماورائے عدالت قتل عام کا شکارہو چکے ہیں۔

اس احتجاجی تحریک کے دوران تربت میں ایک ہفتے کے احتجاجی دھرنے کے بعد تربت سے 667کلومیٹر مسافت طے کر کے سینکڑوں خواتین کوئٹہ پہنچیں اور چار روز تک کوئٹہ میں دھرنا دینے کے بعد یہ احتجاجی لانگ مارچ بارکھان، کوہلو، کوہ سلیمان، ڈی جی خان، تونسہ اور ڈی آئی خان سے ہوتا ہوا 20دسمبر کو اسلام آباد پہنچا تھا۔ تاہم اسلام آباد میں لانگ مارچ کے شرکاء کو پریس کلب جانے سے روک دیا گیا تھا۔ پولیس کی بھاری نفری نے لانگ مارچ کے شرکاء کو 26نمبر چونگی کے مقام پر احتجاجی دھرنے سے گرفتار کر لیا تھا۔ جبکہ لانگ مارچ کے استقبال کیلئے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے موجود بلوچ نوجوانوں کو آنسو گیس کی شیلنگ، لاٹھی چارج اور واٹر کینن کے استعمال کے بعد گرفتار کر لیا گیا تھا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts