خبریں/تبصرے

بھارت: امیر و غریب کی تقسیم برطانوی دور حکومت سے بھی بدتر

لاہور(جدوجہد رپورٹ) عالمی عدم مساوات لیب (ورلڈ ان ایکویلٹی لیب) کی ایک نئی تحقیق کے مطابق بھارت میں ارب پتیوں میں بے تحاشہ اضافے کے بعد آمدن میں عدم مساوات آسمان کو چھو رہی ہے۔ یہ عدم مساوات اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور امریکہ، برازیل اور جنوبی افریقہ سے زیادہ واضح ہے۔

’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق اس مطالعے کے مشترکہ مصنفین ماہرین اقتصادیات کے گروپ میں معروف فرانسیسی ماہر اقتصادیات تھامس پیکیٹی بھی شامل تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت میں امیر اور غریب کے درمیان موجود تفاوت کی نسبت برطانوی نوآبادیاتی دور میں ملک کی آمدنی کی تقسیم زیادہ منصفانہ تھی۔

بھارت میں 271ارب پتیوں کے پاس تقریباً ایک ہزار ارب ڈالر کی دولت ہے۔

ہورون ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی 2024کی عالمی امیروں کی فہرست کے مطابق بھارت میں ارب پتیوں کی موجودہ کل تعداد271تک پہنچ گئی ہے، اس فہرست میں صرف2023کے دوران 94نئے ارب پتیوں کا اضافہ ہوا ہے۔ ان ارب پتیوں کے پاس مجموعی طور پر ایک ہزار ارب ڈالر یا دنیا کی کل دولت کا 7فیصد دولت ہے۔ اس طرح یہ امریکہ سے باہر کسی بھی ملک میں نئے دولت مندوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ سجن جندال، گوتم اڈانی اور مکیش امبانی سمیت چند بھارتی ٹائیکونز اب کرہ ارض کے چند امیر ترین افراد میں شامل ہیں۔

مصنفین کا دعویٰ ہے کہ بھارت میں موجودہ بورژوازی کی قیادت میں ارب پتی راج اب برطانوی راج سے زیادہ غیر مساوی ہے، جس کی قیادت استعماری قوتوں نے کی تھی۔

ماہرین نے دریافت کیا کہ 1922سے 1947کے درمیانی عرصہ کے جائزہ کے مطابق ہندوستان کے امیر ترین 1فیصد کے پاس آمدنی کا 20سے 21فیصد کے درمیان تھا۔ یہاں تک کہ سب سے زیادہ عدم مساوات کی مدت کے دوران بھی ملکی آمدنی کا 22.6فیصد حصہ امیر ترین 1فیصد کی ملکیت تھا۔

تاہم ماہرین نے درفیافت کیاکہ اس وقت بھارت کی کل دولت کا 40.1فیصد حصہ امیر ترین ایک فیصد کے پاس ہے۔ رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے آمدنی میں عدم مساوات بڑھ رہی ہے۔

گزشتہ سال جاری ہونے والی آکسفیم کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے 21ارب پتیوں کے پاس70کروڑ بھارتی شہریوں کی کل دولت سے زیادہ دولت ہے۔

رپورٹ کے مطابق اتنی زیادہ دولت کے باوجود ملک میں جمع ہونے والے جی ایس ٹی کا 64فیصد حصہ غریب تین 50فیصد آبادی سے جمع کیا گیا، جبکہ جی ایس ٹی کا صرف 3فیصد حصہ امیر ترین 10فیصد سے جمع ہوا۔

رپورٹ کے مطابق صرف5فیصد بھارتی ملک کی 60فیصد سے زائد دولت کے مالک ہیں، جبکہ غریب ترین 50فیصد آبادی کے پاس ملک کی کل دولت کا محض 3فیصد حصہ ہے۔

2012سے 2021تک بھارت میں پیدا ہونے والی دولت کا 40فیصد حصہ صرف ایک فیصد آبادی کے پاس گیا اور 50فیصد غریب آبادی کے حصے میں 3فیصد دولت آئی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts