لاہور(جدوجہد رپورٹ) سوڈان میں تباہ کن جنگ شروع ہوئے ایک سال مکمل ہو گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اب تک اس جنگ میں 15ہزار افراد مارے جا چکے ہیں اور 86لاکھ افراد جبری طور پر بے گھر ہوئے ہیں۔ ’ڈیموکریسی ناؤ‘ کے مطابق اقوام متحدہ نے اسے دنیا کی بدترین نقل مکانی اور انسانی بحرانوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ یہ سب سے زیادہ نظر انداز کئے جانے والے بحرانوں میں سے بھی ایک ہے۔
سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز(آر ایس ایف) دونوں پر جنگی جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ یہ تنازعہ کم ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ وسیع پیمانے پر جنسی تشدد، اندھا دھند حملے، صحت کی سہولیات کو نشانہ بنانا اور امداد کی پابندی نے سوڈان بھر میں کمیونٹیز کو مدد کیلئے کم ہوتے وسائل کی وجہ سے بکھیر کر رکھ دیا ہے۔
خرطوم سے خاندان سمیت فرار ہو کر جنوبی سوڈان میں پناہ لینے والی صفا عبدالمطلب کا کہنا ہے کہ ’یہ بہت مشکل تھا۔ ایک طویل عرصہ تک ہم اپنے بستروں کے نیچے چھپے رہے۔ نہ کھانا، نہ پانی اور نہ ہی کوئی مدد، ہر طرف سے بم برس رہے تھے۔ خاص طور پر جہاں ہم رہتے تھے، یہ انتہائی مشکل تھا، کیونکہ ہم فوج کے اڈوں اور فوجی صنعتی کمپلیکس سے گھرے ہوئے تھے۔‘ آر ایس ایف پر نسلی تطہیر اور غیر عرب گروہوں بشمول نسلی مسالیت برادری کو نشانہ بنانے کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔ اقوام متحدہ ممالک پر زور دے رہا ہے کہ وہ سوڈان کے لیے مالی امداد میں اضافہ کریں، جہاں تقریباً 25 ملین افراد کو امداد کی اشد ضرورت ہے۔