لاہور(جدوجہد رپورٹ)پاکستان کی وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2024-25کے بجٹ میں بھی سخت معاشی پالیسیاں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
’ڈان‘ کے مطابق ذرائع وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے بجٹ سرپلس سے متعلق صوبوں سیتصدیق کرنے کا فیصلہ کیا ہے، آئندہ مالی سال کے لیے پرائمری سرپلس جی ڈی پی کیایک فیصد کا پلان ہے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کاوفاقی بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار ہوگا، وفاقی بجٹ کی تیاری پر پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف وفاقی بجٹ کے لیے اپنی سفارشات پیش کر رہا ہے، حکومت کو آئی ایم ایف کی شرائط پر مکمل عملدر آمد کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے قرض پروگرام کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں جب کہ عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ جاری مذاکرات کے نتیجے میں نئے قرض پروگرام کا تعین کرنا قبل از وقت ہے۔
گزشتہ ہفتے آئی ایف ایم ڈائریکٹر کمیونی کیشن جولی کوزیک نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ عالمی مالیاتی فنڈ کا وفد اس وقت اسلام آباد میں موجود ہے، جہاں وہ پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکرات کررہا ہے۔
بریفنگ کیدوران جولی کوزیک سے سوال کیا گیا کہ آیا ان مذاکرات کے نتیجے میں پاکستان کے ساتھ نئے قرض کے لیے اسٹاف لیول معاہدہ کرلیا جائے گا یا پھر یہ صرف ایک ابتدائی دورہ ہے؟
جولی کوزیک نے کہا تھا کہ آپ کے سوال کے جواب میں یہ کہنا چاہوں گی کہ ہمارا وفد اس وقت پاکستان میں ایک مشن پر ہے اور ہم انتظار کریں گے کہ وہ اپنا کام ختم کرلیں اور پھر وقت آنے پر ہم اس مشن کے نتائج سے سب کو آگاہ کریں گے۔
ڈائریکٹر آئی ایم ایف کمیونی کیشن نے صحافیوں کو اسلام آباد میں موجود اپنے وفد کے حوالے سے نئی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے 29 اپریل کو اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا دوسرا جائزہ مکمل کیا، جس کے بعد ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کی گئی۔
جولی کوزیک نے مزید کہا تھا کہ ہمارے بورڈ کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے دوسرے اور آخری جائزے کی تکمیل کے دوران حکام کی بہترین پالیسی کی کوششوں کی وجہ سے معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد ملی۔