فاروق طارق
گذشتہ روز پاکستانی میڈیا میں رپورٹ کیا گیا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو نصیحت کی ہے کہ وہ سرکاری ملازموں کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف نے یہ نصیحت بھی جاری کی ہے کہ دفاعی اور غیر پیداواری اخراجات میں بھی کمی کی جائے۔
غیرپیداواری اور دفاعی اخراجات میں تو یہ حکومت کوئی خاطر خواہ کمی نہیں کرے گی لیکن یہ طے ہے کہ سرکاری ملازموں کی تنخواہوں کو فریز کرنے کا حکم فوری طور پر مان لیا جائے گا۔
دوسری جانب اس حکومت میں آئی ایم ایف کی بٹھائی ہوئی جوڑی پیسے باہر بھجوا رہی ہے۔ یہ جوڑی ہے حفیظ شیخ اور رضا باقر کی۔
حالات کچھ بھی ہو جائیں حفیظ شیخ اور رضا باقر اپنے حقیقی مالکوں کو پیسے دینے نہیں بھولتے۔ جب ملک میں کرونا وائرس ہر طرف پاؤں پھیلا رہا ہے، ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف حفاظتی اقدامات نہ ہونے پر کرونا کا شکار ہو رہے ہیں، ایسے حالات میں بھی حفیظ شیخ اور رضاباقر کی جوڑی نے اس ماہ عالمی مالیاتی اداروں کو 278 ارب روپے (1.7 ارب ڈالر) غیر ملکی قرضوں کی واپسی کے نام پر باہر بھیج دئیے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پاکستان کے فارن ریزروز 10.36 ارب ڈالر تک نیچے گر گئے ہیں۔
ان دونوں کو اسی مقصد کے لئے آئی ایم ایف نے پاکستان بھیجا تھا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ دو دن پہلے ہی آئی ایم ایف مطالبہ کر رہا تھا کہ پاکستان 1150 ارب روپے کی مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کرے یعنی عوام پر ’خرچہ‘کم کرے۔
رضا باقر گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ہمیں یہ قرضے لازمی ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔ یہ سراسر عوام دشمنی ہے۔ یہ وقت تھا عوام پر خرچ کرنے کا مگریہ سامراجی ایجنٹ حکومت آئی ایم ایف کو خوش کر رہی ہے۔
ہمارے مطالبے
۱۔ غیر ملکی قرضہ جات دینے سے فوری انکار کیا جائے۔
۲۔ رضا باقر کوسٹیٹ بینک اور حفیظ شیخ کو کابینہ سے نکالا جائے۔