لاہور(جدوجہد رپورٹ)پنجاب یونیورسٹی نے ایل ایل بی کے پانچویں سال کی بلوچ طالبہ سعدیہ بلوچ کو اپنے ساتھی طالبعلموں کی رہائی کیلئے ہونے والے مظاہرے میں حصہ لینے پر یونیورسٹی سے بے دخل کر دیا ہے۔ سعد بلوچ کو مبینہ طور پر امتحانات میں بیٹھنے سے روکنے کیلئے یونیورسٹی سے بے دخلی کے اقدام سے بے خبر رکھا گیا۔
‘ڈان’ کے مطابق پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ نے سعدیہ بلوچ کو 10جون کو پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس میں ہونے والے احتجاج کے دوران سرکاری اداروں کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض ریمارکس دینے پر معطل کر دیا تھا۔
ایک سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق بلوچ طلبہ کی جانب سے نکالی گئی احتجاجی ریلی یونیورسٹی سے اجازت کے بغیر منعقد کی گئی۔ یونیورسٹی نے الزام عائد کیا کہ ریلی کے دوران یونیورسٹی لاء کالج کی طالبہ سعدیہ بلوچ نے اپنی تقریر میں اشتعال انگیز زبان استعمال کی، جس کا مقصد دیگر طلبہ کو حکومتی اداروں کے خلاف اکسانہ تھا۔ طالبہ نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو مسترد کیا ہے۔
یونیورسٹی کے سکیورٹی آفس نے کہا کہ سعدیہ بلوچ کے اقدامات نظم و ضبط کی خلاف ورزی اور ادارے کی سالمیت اور ساکھ کیلئے نقصان دہ ہیں۔ سکیورٹی آفس نے سعدیہ بلوچ کو فوری طور پر معطل کرنے کی سفارش کی اور ان کا کیس مزید کارروائی کیلئے تادیبی کمیٹی کو ارسال کر دیا۔
سکیورٹی آفس کی سفارش پر پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے 14جون کو پنجاب یونیورسٹی ایکٹ1973کے تحت سعدیہ بلوچ کو معطل کرنے کا حکم دیا۔
سعدیہ بلوچ نے بتایا کہ طلبہ نے یونیورسٹی سے اجازت ملنے کے بعد احتجاجی ریلی نکالی تھی اور انہوں نے کسی کے خلاف کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ طلبہ نے ایک ریلی نکال کر آواز اٹھائی تھی،کیونکہ ان کے کچھ ساتھی بلوچ طلبہ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اغواء کیا تھا۔ انہوں نے اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
سعدیہ بلوچ کا کہنا تھا کہ انہیں سکیورٹی افسر اور لاء کالج کی جانب سے دو ماہ قبل جاری کیا گیا معطلی کا خط موصول نہیں ہوا۔ انکا کہنا تھا کہ وہ اپنی معطلی کی خبر سن کر ہفتہ کو خود کالج گئی تھیں، لیکن کسی نے بھی انہیں نوٹیفکیشن فراہم نہیں کیا۔ انہیں بتایا گیا کہ ان کی معطلی کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
سعدیہ بلوچ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ذاتی طور پر کالج کے ایک کلرک کی میز پر رکھے کاغذات چیک کئے ، جن میں نوٹیفکیشن موجود تھا۔ انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی انتظامیہ انہیں اگلے ہفتے شروع ہونے والے امتحان میں شرکت سے روکنے کا نوٹیفکیشن نہیں دے رہی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ وہ امتحان میں شامل ہونے کیلئے اپنے اوپر عائد پابندی کی منسوخی کیلئے عدالت سے رجوع کریں گی۔
ترجمان پنجاب یونیورسٹی خرم شہزاد کے مطابق معطلی کا لیٹر لاء کالج کو جاری ہونے کے اگلے دن موصول ہوا اور ہو سکتا ہے کہ یہ طالبہ کو بھی بھیجا گیا ہو۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ریلی کے دوران ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے پر طالبہ کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ سعدیہ بلوچ اپنی معطلی کو چیلنج کرنے کیلئے یونیورسٹی کی ڈسپلنری کمیٹی سے رجوع کر سکتی ہیں، جبکہ طالبہ نے اپنی معطلی کے خلاف اپیل کرنے اور امتحان میں شرکت کی اجازت لینے کیلئے ابھی تک یونیورسٹی سے رجوع نہیں کیا۔
دوسری جانب طلبہ تنظیموں نے سعدیہ بلوچ کے خلاف ہونے والی اس کارروائی کی شدید مذمت کی ہے۔ آر ایس ایف اور پی ایس سی کی جانب سے جاری کی گئی الگ الگ پریس ریلیز میں سعدیہ بلوچ کے خلاف انتقامی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی معطلی کا نوٹیفکیشن فوری منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔