پاکستان

ہلال امتیاز پانے والا ناروے میں مطلوب ملزم: توشہ خانہ والی مشہور گھڑی خریدنے پر سرکاری نوازشات

فاروق سلہریا

اس سال حکومت پاکستان کی جانب سے پاکستانی نژاد نارویجن شہری عمر فاروق ظہور کو ہلال امتیاز دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔سیالکوٹ سے خاندانی تعلق رکھنے والے

عمر فاروق ظہور کئی برسوں سے غبن کے الزام میں مطلوب ہیں ۔ اُنہوں نے 18 سال کی عمر میں اوسلو میں اپنی ٹریول ایجنسی شروع کی۔ سنہ 2000 میں ناروے کے سب سے بڑے اخبار وے گے نے انکشاف کیا کہ عمر فاروق نے اپنی ہی ٹریول ایجنسی کے ذریعے 15 ملین کرونر سے زیادہ مالیت کے ہوائی ٹکٹوں کا غبن کیا۔

ویکیپیڈیا کے مطابق 2003 میں نیوزی لینڈ کے ایک باشندے کے ساتھ مل کر عمر فاروق نے سوئٹزرلینڈ میں ایک جعلی بینک شروع کیا۔ اس جعلی بینک کے ذریعے اُنہوں نے27 افرادکے ساتھ 120 ملین کرونر کا فراڈ کیا اس لئے وہ انٹرپول کو مطلوب ہیں۔

2006 میں عمر فاروق نے پاکستانی ماڈل اور اداکارہ صوفیہ مرزا سے شادی کی، ان کی دو جڑواں بیٹیاں پیدا ہیں۔ 2009 میں جب شادی ٹوٹ گئی تو ماں کو جڑواں بچوں کی تحویل میں دے دیا گیا اور اس ڈر سے کہ عمر فاروق بیٹیوں کو پاکستان سے باہر لے جائے گا، بچوں کو ایسے لوگوں کی فہرست میں ڈال دیا گیا جو ملک چھوڑ نہیں سکتے۔ عمر فاروق جعلی پاسپورٹ کا استعمال کرکے بیٹیوں کو پاکستان سے باہر لے جانے میں کامیاب ہوگئے۔ بہرحال بیٹیوں کی تحویل کے حقوق کے سلسلے میں ایک طویل قانونی جنگ جاری رہی۔

ناروے پولیس کے مطابق 2010 میں، عمر فاروق کے بھائی، عثمان ظہور نے چار ساتھیوں کے ساتھ مل کر 63 ملین کرونر سے زیادہ کا فراڈ کیا۔ یہ رقم اوسلو میں Nordea بینک کی ایک برانچ کے ذریعے جعلی پاور آف اٹارنی کا استعمال کرتے ہوئے حاصل کر کے اسے دبئی منتقل کیا گیا جہاں یہ رقم عمر فاروق کے کنٹرول میں تھی۔ اس واردات میں پاکستانی نژاد سونیا رشید بھی مبینہ طور پر شامل تھیں اور بعد میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ خود دھوکہ دہی کا شکار ہوئی ہیں۔

2015 میں دو نارویجن تحقیقاتی صحافیوں نے Kuppet کے نام سے ایک دستاویزی کتاب لکھی۔ مصنفین نے کتاب میں عمر فاروق کے خاندان کو ناروے کا سب سے طاقتور مافیا خاندان قرار دیاہے۔

ناروے کے روزنامہ VG نے سنہ 2021 میں انکشاف کیا کہ عمر فاروق اور دبئی کے ایک شیخ نے مل کے افریقہ کے دو ممالک ، گھانا اور گیانا، کو روسی کرونا ویکسین فروخت کر کے بے تحاشہ دولت کمائی۔ جواب میں عمر فاروق نے VG کو نسل پرست اخبار قرار دیا۔

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔