خبریں/تبصرے

پاکستان بھر میں کسانوں اور مزدوروں کے مظاہرے، کلائمیٹ فنانس میں 5 ٹریلین ڈالر کا مطالبہ

گوجرانوالہ، کراچی، شکارپور (پ ر)لبیر قومی موومنٹ، پاکستان کسان رابطہ کمیٹی، پاور لوم اینڈ گارمنٹس ٹریڈ یونین پنجاب، پیسی سٹاف فیڈریشن، پنجاب اورکوکا کولا بیورج ورکرز یونین کی جانب سے پاکستان کے لئے ماحولیاتی فنانسنگ کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ سندھ کے دو شہروں کراچی اور شکارپور میں بھی اسی طرح کے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ شکارپور مظاہرے کی قیادت ہاری جدوجہد کمیٹی، پاکستان کسان رابطہ کمیٹی اور پاکستان ریلوے ورکرز یونین اوپن لائن نے کی۔ کراچی میں مظاہرے کی قیادت پاکستان فشر فوک فورم نے کی۔ یہ احتجاج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل کیے گئے ہیں۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ امیر ممالک جو کاربن کے تاریخی اخراج کے نتیجے میں ترقی یافتہ ہیں وہ دنیا بھر بالخصوص پاکستان میں موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے اپنا منصفانہ حصہ ادا کریں۔

لیبر قومی موومنٹ کے چیئرمین بابا لطیف نے کہا کہ’صنعتی مزدور ماحولیاتی بحران سے غیر متناسب طور پر متاثر ہوتے ہیں۔ ایک طرف صنعتوں کے ارد گرد ماحولیاتی قواعد و ضوابط موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے مزدوروں کو صنعتوں کے اندر صحت کے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دوسری جانب درجہ حرارت، ہیٹ ویو اور سیلاب کی وجہ سے مزدوروں کو اپنی ملازمتوں اور معاش سے محروم ہونے کا خطرہ ہے۔ پاکستان میں چھ دنوں میں 568 مزدور اور افراد ہیٹ اسٹروک کی وجہ سیہلاک ہوئے۔ ہم امیر ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جو لوگ پاکستان جیسے غریب ممالک کی قیمت پر ترقی یافتہ ہوئے ہیں وہ اپنا مناسب حصہ ادا کریں کیونکہ ماحولیاتی بحران کو حل کرنے کی ذمہ داری ان کے کندھوں پر ہے۔‘

شکارپور مظاہرے میں صدر ہاری جدوجہد کمیٹی علی کھوسو نے کہا کہ، ’2022 میں آنے والا سیلاب ہمارے خطے میں موسمیاتی تبدیلی کی واضح یاد دلاتا ہے۔ ملک نے تباہی دیکھی جہاں لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے اور بہت سے لوگ اپنی ملازمتوں اور معاش سے محروم ہو گئے۔ اگرچہ امداد اور بحالی کی ذمہ داری ہماری اپنی حکومت پر عائد ہوتی ہے لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ عالمی ماحولیاتی بحران امیر ممالک اور ان کی کارپوریشنوں کی وجہ سے ہے جنہوں نے لامحدود ترقی کی تلاش میں کرہ ارض کو مکمل طور پر نظر انداز کیا ہے۔ امیر ممالک نے موسمیاتی تبدیلیوں کو ہوا دیتے ہوئے غریب ممالک کے وسائل کا استحصال کیا ہے۔ انہیں ان کے اعمال کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہئے۔‘

کراچی مظاہرے میں پاکستان فشر فوک فورم کے جنرل سیکریٹری سعید بلوچ نے کہا کہ’امریکہ سیارے کو گرم کرنے والی گرین ہاؤس گیسوں کا سب سے بڑا تاریخی اخراج کرنے والا ملک ہے، جس کی وجہ سے ان کی اشرافیہ، کارپوریشنز اور حکومت بنیادی طور پر ماحولیاتی بحران کے ذمہ دار ہیں۔ امریکہ اور دیگر امیر، آلودگی پھیلانے والے ممالک کی تاریخی، قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ نقصان کے اخراجات کو پورا کریں، اور گلوبل ساؤتھ میں فنانسنگ کی منصفانہ منتقلی کو یقینی بنائیں۔‘

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل بنگلہ دیش، نیپال، بھارت، انڈونیشیا، ملائیشیا اور فلپائن میں بھی احتجاج کیا گیا جس کی قیادت ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیٹ اینڈ ڈیولپمنٹ (اے پی ایم ڈی ڈی) نے کی۔ ایشیا میں یہ تحریکیں گلوبل ویک آف ایکشن فار کلائمیٹ فنانس اینڈ فوسل فری فیوچر کا حصہ ہیں، جو 58 ممالک میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والے مظاہروں کا ایک سلسلہ ہے جس میں کویلے کے مرحلہ وار خاتمے اور ماحولیاتی فنانسنگ کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts