لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایک تازہ رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہر 15 منٹ کے بعد کوئی عورت جنسی زیادتی کا شکار بنتی ہے۔ جبکہ 2018ء میں 34,000 عورتیں زیادتی کا شکار بنیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 85 فیصد واقعات میں مقدمہ درج ہو سکا جبکہ مجرموں کو سزا ملنی کی شرح 27 فیصد رہی۔ 2012ء میں دہلی میں بس کے اندر ایک طالبہ سے زیادتی کے بعد لاکھوں لوگ ریپ کے خلاف سڑکوں پر نکلے۔ امید کی جا رہی تھی کہ کچھ تبدیلی آئے گی مگر ایسا نہیں ہو سکا۔
حکومت نے زیادتی کے مقدمات تیزی سے نپٹانے کے لئے فاسٹ ٹریک عدالتیں بھی بنائیں مگر اکثر مقدمات ان عدالتوں تک نہیں پہنچ پاتے۔ ان عدالتوں میں بھی مقدمہ اوسطاً ساڑھے آٹھ ماہ لیتا ہے جو مقررہ حد سے چار ماہ زیادہ ہے۔
اکثر اوقات مقدمات بھی درج نہیں ہو پاتے۔ طاقتور لوگوں کے خلاف مقدمہ چلانا کس قدر خطرناک ہو سکتا ہے اس کا اندازہ بی جے پی کے ایک رکن پارلیمان کلدیپ سنگھ سینگر کے واقعہ سے لگایا جا سکتا ہے۔ ان کے خلاف ریپ کا الزام تھا۔ مقدمے کی پیروی کرتے ہوئے، زیادتی کا شکار بننے والی لڑکی پر قاتلانہ حملہ ہوا جس میں وہ زخمی ہوئی مگر اس کے دو رشتہ دار ہلاک ہو گئے۔