لاہور (جدوجہد رپورٹ) بھارتی ریاست تامل ناڈو کی دو بڑی تاجر تنظیموں نے کوکا کولا اور پیپسی کولا بیچنے پر پابندی لگا دی ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ دس لاکھ تاجر اس بائیکاٹ میں حصہ لیں گے۔
بی بی سی کے مطابق بائیکاٹ کا اعلان کرنے والی دو تنظیموں میں فیڈریشن آف تامل ناڈو ٹریڈرز ایسوسی ایشن اور تامل ناڈو ٹریڈرز ایسوسی ایشن فورم شامل ہیں۔ ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ کوکا کولا اور پیپسی کولا دریاؤں کا بہت زیادہ پانی استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے کسانوں کا نقصان ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ سافٹ ڈرنکس کے خلاف کچھ مہینوں سے مہم چلا رہے تھے مگر کچھ عرصہ پہلے جب ایک مقامی ڈرنک”جلی کٹا“ پر پابندی لگائی گئی تو لوگوں نے اس کے خلاف زبردست مہم چلائی جبکہ تاجروں نے بھی اس مہم کی حمایت کی۔ تاجر نمائندوں کا کہنا ہے کہ”جلی کٹا“ پر پابندی کے خلاف عوامی رد عمل کو دیکھتے ہوئے انہوں نے اس بائیکاٹ کی مہم کا آغاز کیا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ سافٹ ڈرنکس جن میں بہت زیادہ چینی اور مضر صحت کیمیائی اجزا شامل ہوتے ہیں، کی جگہ مقامی اور صحت مندانہ مشروبات پئے جائیں۔
ادھر، انڈین بیوریجز ایسوسی ایشن نے اس بائیکاٹ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معیشت کے اصولوں کے خلاف ہے اور کوکا کولا یا پیپسی کولا کی صنعت سے وابستہ دو ہزار تامل خاندان بے روز گار ہو جائیں گے۔
البتہ پیپسی اور کوکا کولا نے کوئی رد عمل نہیں دیا۔