فاروق سلہریا
”بریک فری فرام پلاسٹک“ نامی تنظیم کی جانب سے کرائے گئے گلوبل پلاسٹک آڈٹ کے مطابق کوکا کولا دنیا میں آلودگی پھیلانے والا سب سے بڑا برانڈ ہے۔ کوکو کولا نے یہ شرمناک ”اعزاز“ مسلسل دوسرے سال بھی برقرا ر رکھا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 70,000 رضا کاروں نے ایک دن کے اندر اندر 37 مختلف ملکوں میں پلاسٹک کا کچرا اٹھایا۔ یہ کچرا ساحلی علاقوں، دفتروں، گھروں اور گلیوں سے اکٹھا کیا گیا۔ گلوبل پلاسٹک آڈٹ کے مطابق، ایک دن میں 37 ملکوں میں کوکا کولا والی پلاسٹک کی 12,000 بوتلیں ملیں۔ واضح رہے یہ اعداد و شمار تو اصل مسئلے کا صرف پتہ دیتے ہیں۔
کچرے کے اس مقابلے میں پیپسی کولا اورنیسلے کوکا کولا کے قریبی حریف ہیں۔ کل 8000 برانڈ کچرے میں پائے گئے۔ پلاسٹک کے اندھا دھند استعمال کے علاوہ کوکا کولا پر بھارت اور میکسیکو میں صاف پانی چوری کرنے کا بھی الزام ہے۔
ادھر، کوکا کولا کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنی پلاسٹک کی بوتلیں واپس اکٹھی کرنے کے لئے کئی ملین ڈالر خرچ کرتے ہیں۔ یہ دعویٰ آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ سیدھاسا حل ہے: پلاسٹک کا استعمال بند کیا جائے، شیشے یا ٹن کی بوتل استعمال کی جائے اور ان کی ری سائیکلنگ کو بھی یقینی بنایا جائے۔ اس سے کوکا کولا اور نیسلے وغیرہ کے منافع میں کمی آئے گی مگر انسانی بقا کے لئے یہ کرنا ضروری ہے۔
یہ برانڈ، ملٹی نیشنل کمپنیاں اور موجودہ لائف اسٹائل‘ ماحولیات، سماج اور انسانی تہذیب کے ساتھ اب مزیدنہیں چل سکتے۔
ہمیں تجارتی میڈیا بارے بھی بات کرنے کی ضرورت ہے۔ کوک سٹوڈیو چلانے والے اور ملٹی نیشنل کمپینوں کے اشتہاروں سے چلنے والے چینلز اور اخبارات ایسی کوئی خبر ہی نہیں دیں گے جس سے کولا، پیپسی اور نیسلے جیسے برانڈز کا خوفناک چہرہ بے نقاب ہوتا ہو۔
گلوبل پلاسٹک آڈٹ کی ہی مثال لے لیں۔ کسی بڑے میڈیا ہاوس نے اس مسئلے پر نہ پاکستان میں شور مچایا نہ عالمی سطح پر کسی چینل کو خیال آیا۔
یاد رہے، ایک متبادل دنیا بنانے کے لئے ایک متبادل میڈیا کی تعمیر بھی ضروری ہے۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔