لاہور (جدوجہد رپورٹ) گیارہ ستمبر کے حملہ آوروں کی مبینہ مدد کرنے والے مشتبہ سعودی سفارت کار کا نام، جسے سالہا سال سے امریکی حکومت چھپا رہی تھی، سامنے آ گیا ہے۔ مشتبہ سفارت کار واشنگٹن میں سعودی سفارت خانے میں 2005ء تک اسلامک افیئرز سیکشن کے ڈپٹی چیف مسید بن جراح تھے۔
ان کا نام حادثاتی طور پر اس مقدمے کی کاروائی کے دوران سامنے آیا جو گیارہ ستمبر کے لواحقین نے اس دہشت گرد حملے میں سعودی کردار بارے دائر کر رکھا ہے۔
اس مقدمے کے سلسلے میں ایف بی آئی کے ایک اہل کار نے جو بیان حلفی عدالت کو جمع کرایا، اس میں غالباً غیر دانستہ طور پر مسید بن جراح کا نام لیا گیا تھا۔ واضح رہے ٹرمپ انتظامیہ دو سال سے قومی سلامتی کے نام پر مسید بن جراح کا نام ظاہر کرنے سے انکار کر رہی تھی۔
مسید بن جراح کا نام 2012ء میں مکمل کی جانے والی اس تحقیقاتی رپورٹ میں سامنے آیا تھا جس کا مقصد گیارہ ستمبر میں سعودی کردار کا جائزہ لینا تھا۔ جب متعلقہ افراد نے فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے تحت اس رپورٹ کی تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کی تو جاری کی گئی رپورٹ میں مسید بن جراح کا نام چھپا لیا گیا تھا۔
مسید بن جراح ان درجن بھر سعودی سفارت کاروں میں شامل تھے جن سے امریکہ نے 2004ء میں سفارتی سٹیٹس واپس لے لیا تھا۔ پھر وہ سعودی عرب واپس بلالئے گئے۔
بعض اخباری اطلاعات کے مطابق وہ ان دنوں سعودی عرب کی امام محمدا بن سعود یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔