پاکستان


جمہوریت کا تقاضہ ہے: طلبہ یونینز بحال کی جائیں

رواں سال میں ان تنظیموں نے ملک کے بڑے شہروں میں احتجاجی جلوس اور لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنے کا پرگرام دیا۔ چنانچہ پروگرام کے عین مطابق9 فروری سے دھرنا جاری ہے جو کہ پنجاب حکومت سے بامعنی مذاکرات اور مطالبات منوا کر ختم ہو گا۔

مسکان خان بارے بعض بے اصول لبرل حضرات کو ایک سوشلسٹ جواب

لباس ان کا ذاتی مسئلہ ہے۔ ریاست، خاندان، ادارے یا کسی فسطائی گروہ کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی کے جسم پر لباس مسلط کرے۔ یہ حق نہ ہندوستان کی ریاست کے پاس ہے نہ فرانس کی ریاست کے پاس۔ نہ کمال اتاترک یا شاہ ایران کو حق ہے کہ حجاب پر پابندی لگائیں نہ طالبان اور سعودی و ایرانی آمریت کو حق حاصل ہے کہ زبردستی برقعے لاگو کریں۔ اگر آپ مسکان خان کے حق کی حمایت نہیں کر سکتے تو طالبان کی مخالفت کس منہ سے کریں گے؟ بقول سہیل وڑائچ کیا یہ کھلا تضاد نہیں کہ طالبان غلط مگر ہندو طالبان ٹھیک؟

بلاول بھٹو یہ سب کیسے کر لیتے ہو سائیں

دو سال قبل مودی سرکار نے لداخ کو ریاست جموں کشمیر سے کاٹ کر ہماری ریاست کے ساتھ جو ظلم کیا، وہی ظلم بلالو بھٹو کے نانا نے گلگت بلتستان کی شکل میں کیا تھا۔ افسوس پاکستانی حکمران طبقے کے ہاں نہ شرم ہوتی ہے،نہ حیا۔

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں 31 سال بعد بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں اور خدشات

گو بلدیاتی اداروں کی فعالی سے مسائل کا حل ممکن نہیں ہے، تاہم نوجوان سیاسی کارکنان کو عوامی مسائل کو سمجھنے اور ان کے حل کیلئے جدوجہد کے راستے متعین کرنے کا موقع ضرور ملے گا اور سیاست میں شہریوں کی مداخلت نئے امکانات ضرور روشن کریگی۔

عمران خان کے دور میں کرپشن کیوں بڑھی؟

ہاں، اگر کرپشن کی اس تعریف کو مد نظر رکھا جائے کہ بدعنوانی دوسروں کے وسائل اور حقوق پر بزور طاقت استعمال کا نام ہے تو بلاشبہ موجودہ ہائبرڈ نظام زیادہ بدعنوان ہے کیونکہ اس میں طاقت کا ارتکاز بڑھ گیا ہے۔ بہ الفاظ دیگر عمران خان کے دور میں کرپشن اس لئے بڑھ گئی ہے کہ ہائبرڈ نظام کے تحت جمہوریت اور بھی کم ہو گئی ہے۔

انار کلی دھماکہ: پشتون اور بلوچ طلبہ کیلئے نئی مصیبتیں، پولیس کیلئے کمائی کا ذریعہ

’پشتون اور بلوچ طلبہ کیلئے آواز اٹھانے والا کوئی نہیں ہوتا، اس لئے یہ پولیس کا آسان ٹارگٹ ہیں کہ جب جی چاہے گرفتار کر کے انکی جیبوں میں جو کچھ ہو وہ ہتھیا کر انہیں چھوڑ دیا جائے۔ اس کاروبار اور لاقانونیت کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ کسی خاص قومیت، کلچر یا پہناوے کو دہشت گردی سے جوڑنے والی نفسیات کو بھی ختم کرنا ہو گا۔‘